پاکستان کے مختلف شہروں میں سیف سٹی کیمروں کی مدد سے ای چالان تو کافی عرصے سے کیے جا رہے ہیں۔ تاہم اب پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں سیف سٹی کیمروں کو مکمل طور پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس یا مصنوعی ذہانت پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی ای او) محمد کامران خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ’سیف سٹی سسٹم ایک مربوط نظام ہے۔ ابتدائی طور پر اس کو شہروں کی مانیٹرنگ سے شروع کیا لیکن اس نظام میں اس سے کہیں زیادہ صلاحیت ہے۔ اب آہستہ آہستہ اس سسٹم کے سارے حصے عمل میں لائے جا رہے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
فیس بک: مصنوعی ذہانت نے آن لائن شاپنگ مزید آسان کر دیNode ID: 577046
انہوں نے بتایا ’یہ جدید ترین کیمرے ہیں اور اب یہ مکمل طور پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر کام کر رہے ہیں۔ اس وقت ہم نے ان میں تین طرح کی پروگرامنگ کر دی ہے۔‘
آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال کس حد تک ہے؟
محمد کامران خان کے مطابق اس وقت یہ کیمرے اشارہ توڑنے والی گاڑیوں کے چالان کر رہے ہیں اور اسی طرح حد رفتار سے تجاوز کرنے والی گاڑیوں کے بھی خود کار طریقے سے چالان کرتے ہیں۔
’اس کے پیچھے پورا الگورتھم ہے۔ کسی بھی اشارے پر اگر سرخ لائٹ کو کوئی گاڑی کاٹتی ہے، چاہے وہ ایک سے زیادہ گاڑیاں ہوں تو کیمرہ اس وقت ان سب گاڑیوں کی تصاویر لے لیتا ہے۔ اشارے سے پہلے سفید لائن جہاں ہوتی ہے اگر وہ مٹ بھی چکی ہے تو کیمرے کے اندر ایک ورچوئل لائن موجود ہے جو بالکل اسی جگہ پر ہے جہاں اصل لائن ہے۔‘
پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے سی ای او کا کہنا تھا کہ ’سرخ لائن آن ہوتے ہی جو گاڑیاں اس ورچوئل لائن پر ہوتی ان کی تصاویر کیمرہ محفوظ کر لیتا ہے۔ اور صرف یہی نہیں اس مصنوعی ذہانت کے پروگرام میں ایکسائز اور ناردا کے نظام بھی جوڑے گئے ہیں۔ اگلے ہی سیکنڈ میں تمام اشارہ کاٹنے والی گاڑیوں کی نمبر پلیٹ پڑھ کر، اسی لمحے ایکسائز سے ڈیٹا لے کر اور نادرا سے ایڈریس لے کر کیمرہ چالان جاری کر دیتا ہے۔‘
