پنجاب یونیورسٹی میں سرچ آپریشن کے خلاف سینکڑوں طلبہ کا امن مارچ
جمعہ 21 جنوری 2022 19:04
رائے شاہنواز -اردو نیوز، لاہور
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں سینکڑوں طلبہ نے ہاسٹلز میں پولیس کے سرچ آپریشن کے خلاف امن مارچ کیا۔
یہ مارچ جمعے کو پنجاب یونیورسٹی کے نیو کیمپس میں کیا گیا۔ مارچ کے وقت انتظامیہ نے پولیس طلب کرلی اور سینکڑوں پولیس اہلکار مارچ کے اردگرد تعینات کر دیے۔
پروگریسو سٹوڈنٹس کلیکٹو نامی تنظیم کے صدر حارث حسن کے مطابق ’پولیس نے رات گئے پنجاب یونیورسٹی اولڈ کیمپس کے خالد بن ولید ہال میں چھاپہ مار کو دو طلبہ کو حراست میں لیا ہے۔ جس کے بعد طلبہ نے اظہار یکجہتی کے لیے ایک امن مارچ نکالا جس میں سینکڑوں طلبہ نے حصہ لیا اور اس عمل سے اپنی پولیس کے اقدام پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔‘
دوسری طرف ترجمان پنجاب یونیورسٹی محمد خرم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یونیورسٹی میں پچھلے کچھ عرصے سے چند طلبہ تنظیموں کے درمیان حالات کشیدہ ہیں اور لڑائیاں بھی ہوئی ہیں۔ اس لیے انتظامیہ پولیس کی مدد سے گاہے بگاہے ہاسٹلز کی کلئیرنس کے لیے سرچ آپریشنز کر رہی ہے۔
جمعرات کی رات بھی ایسا ہی ایک سرچ آپریشن کیا گیا ہے۔ اور غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو ہاسٹلز سے نکالا گیا۔ اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ کچھ طلبا کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ‘
لاہور پولیس نے بھی ایسی کسی گرفتاری سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ البتہ طلبہ تنظیمیں اس بات پر بضد ہیں کہ پولیس نے رات گئے ہاسٹلز پر چھاپہ مار کر دو طلبا کو گرفتار کیا ہے اور اسی حوالے سے احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے سٹوڈنٹس نے جب پر امن مارچ کا اعلان کیا تو انتظامیہ نے پولیس کی بھاری نفری کو طلب کیا لیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے پنجاب یونیورسٹی میں کئی طلبہ تنظیمیں سامنے آئی ہیں جن کی وجہ سے یونیورسٹی میں موجود اسلامی جمعیت طلبہ نامی تنظیم سے ان کی جھڑپوں کی خبریں گاہے بگاہے ہوتی رہتی ہیں۔
آئی جے ٹی کے مقابلے میں وجود میں آنے والی تنظیمیں ایک دوسرے کا ساتھ دیتی ہیں۔ ان تنظیمیوں کے مابین آئے روز جھگڑے یونیورسٹی سے آنے والی خبروں مرکزی نقطہ ہیں۔
یہاں یہ بھی بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے قانون مطابق یونیورسٹیوں کسی بھی قسم کی تنظیم سازی پر پابندی ہے۔ اس کے باوجود کئی طرح کی طلبہ تنظیمیں وجود میں آچکی ہیں۔ اور بعض اوقات ان کا مطالبہ طلبہ تنظیموں سے پابندی اٹھانے کا بھی ہوتا ہے۔ جمعہ کے روز ہونے والے امن مارچ میں بھی یہ مطالبہ دہرایا گیا۔