Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام کی حسکہ جیل کے قریب جھڑپوں میں 332 افراد ہلاک

شامی ڈیموکریٹک فورسز کے مطابق داعش کے 3500 ارکان نے ہتھیار ڈال دیئے تھے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
شام کی ایک جیل کے قریب کرد فورسز اور داعش گروپ کے جنگجوؤں کے درمیان جاری جھڑپوں میں 332 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق شمال مشرقی شام کے شہر حسکہ میں قائم ایک بڑی جیل غویران کے احاطے میں 20 جنوری کو  داعش کے حملے نے اس لڑائی  میں  شدت پیدا کر دی۔

حسکہ جیل کے قریب صحافیوں کے جانے پر پابندی عائد ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)

امریکی حمایت یافتہ شام کی ڈیموکریٹک فورسز نے گذشتہ بدھ کو اعلان کیا تھا کہ انہوں نے حسکہ کی جیل پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے لیکن آپریشن تاحال جاری ہے۔
شام میں مبصر کے طور پر کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیم نے گذشتہ روز کہا تھا کہ حسکہ جیل کے آس پاس ایک جانب شامی ڈیموکریٹک فورسز اور کرد سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں جب کہ دوسری جانب داعش کے ارکان بھی علاقے میں چھپے ہوئے ہیں۔
شام کے جنگی حالات پر نظر رکھنے والے ذرائع کے نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ داعش کے چار ارکان نے حسکہ جیل کے قریب ایک رہائشی عمارت میں مقامی اہلکار اور تین شہریوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔
شامی ڈیموکریٹک فورسز نے بدھ کو  بتایا تھا کہ داعش کے تقریباً 3500 ارکان نے ہتھیار ڈال دیئے تھے لیکن داعش کے جنگجوؤں نے خود کو جیل کے اندر بند کر لیا تھا۔
 بتایا گیا ہے کہ داعش کے افراد ہتھیاروں سمیت جیل کی خاص بیرکوں میں موجود ہیں جہاں انہیں  فضائی حملوں یا دراندازی سے نشانہ بنانا مشکل ہے۔

حسکہ جیل کے احاطے میں داعش کے حملے نے لڑائی میں شدت پیدا کر دی ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)

شام کی ڈیموکریٹک فورسز کا اندازہ ہے کہ داعش کے 60 سے 90 کے درمیان جنگجو اب بھی جیل کے تہہ خانے اوراوپرکی منزل میں موجود ہیں۔
اے ایف پی کے ایک نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ امریکی فوجیوں اور کردوں کی زیرقیادت فورسز نے عمارت کو گھیرے میں لے لیا ہے اور قریبی چھتوں پر سنائپرز کو بھی تعینات کر دیا ہے۔
یہاں پر کسی بھی اطلاع کے بعد وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
کرد فورسز کی جانب سے  بارہا داعش کے جنگجووں سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
شام کی ڈیموکریٹک فورسز کے میڈیا آفس کے سربراہ فرہاد شامی نے گذشتہ روز کہا کہ ہماری فورسز نے اب تک ان کے ساتھ  طاقت کا استعمال نہیں کیا۔
ادھر کرد زیرقیادت فورسز نے اس حملے کے آغاز سے ہی غویران محلے تک رسائی یا حسکہ جیل کے قریب صحافیوں کے جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
مبصرین کے مطابق اس لڑائی میں 260 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں تقریباً 180 جہادی، 73 کرد زیرقیادت جنگجو اور سات شہری شامل ہیں۔

شیئر: