Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طائف کی ایک چوٹی پر ہزار برس قدیم رصد گاہ آج بھی موجود

موجودہ ترقی یافتہ دور میں بھی استفادہ کیا جا رہا ہے( فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب کے معروف پہاڑی سلسلہ طائف کی ایک چوٹی پر ہزار برس قبل تعمیر کی گئی رصد گاہ سے آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی استفادہ کیاجارہا ہے۔ 
سعودی خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق طائف کے جنوبی علاقے میسان کمشنری میں کے المجاردہ گاوں کی پہاڑی چوٹی پرموجود رصدگاہ جسے ایک ہزار برس قبل بنایا گیا تھا آج بھی موجود ہے۔ 
یہ رصد گاہ فلکیاتی مطالعے اور زرعی کیلنڈر کے لیے تعمیر کی گئی تھی۔ عہد رفتہ میں تعمیر کی گئی اس زرعی رسد گاہ کی خوبی اس کا مقام ہے اسی وجہ سے وہ آج بھی فلکیاتی ماہروں کےلیے دلچسپی کا باعث ہے۔ 

سورج کی روشنی کی سمت کا تعین بھی کیا جاتا تھا ( فوٹو ایس پی اے)

رصد گاہ کے نگران عطیہ عبیدان الثقفی نے بتایا کہ رسدگاہ کو انکے آبا واجداد استعمال کرتے تھے جس کے ذریعے وہ علاقے کے موسمی حالات کا جائزہ لے کرکاشت کاری کی منصوبہ بندی کیا کرتے۔ 
عبیدان الثقفی کا کہنا تھا کہ سورج کی روشنی کی سمت کا تعین کیاجاتا تھا جس سے موسمی پھلوں و سبزیوں کی کاشت کے لیے وقت کا انتخاب کرنے میں سہولت ہوتی تھی۔ 

رصدگاہ کے ذریعے موسموں کا تعین کیا جاتا ہے(فوٹو ایس پی اے)

مذکورہ رصدگاہ کے ذریعے موسموں خاص کربہار اور سردیوں کے موسم کا تعین کیا جاتا ہے جو وہاں پڑنے والی سورج کی روشنی کو دیکھ کرعہد رفتہ کے علاوہ  آج بھی اہل علاقہ کرتے ہیں۔ 
فلکیاتی رصد گاہ کے نگران کا مزید کہنا تھا کہ رصدگاہ کے ذریعے زرعی موسموں کا تعین کیا جاتا ہے جسے دوحصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ایک سیزن بہارکا ہوتا ہے جس میں کاشت کی جاتی ہے جب درخت بارآورہوتے ہیں اور دوسراموسم گرما کا ہوتا ہے جس کے بعد خزاں کا آغاز ہوتا ہے۔

شیئر: