آج سے ٹھیک 47 برس قبل پشاور یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ میں طلبہ یونین کی حلف برداری کی تقریب کے دوران سٹیج پر رکھے ٹیپ ریکارڈر میں نصب بم پھٹنے سے دھماکہ ہوتا ہے۔ سارا ہال چیخوں اور دھوئیں سے بھر جاتا ہے۔
دھماکے کے وقت خطاب کرنے والے مقرر کا جسم کئی فٹ دور جا گرتا ہے۔ انہیں فوراً ہسپتال لے جایا جاتا ہے۔ مگر گلے اور سر کی شدید چوٹیں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔
8 فروری 1975 کو دہشت گردی کے اس واقعے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے اس وقت کے صوبہ سرحد کے سینیئر وزیر حیات محمد خان شیرپاؤ تھے۔
وہ صوبہ سرحد (موجودہ خیبر پختونخوا) کے گورنر بھی رہ چکے تھے۔ اس کے علاوہ وہ قومی وطن پارٹی کے موجودہ صدر اور سابق وزیر اعلیٰ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کے بھائی تھے۔
مزید پڑھیں
-
اقبال کی رہنمائی کرنے والی عطیہ فیضی پر پاکستان میں کیا بیتی؟Node ID: 632451
-
کشمیر نے برصغیر کو کون سے نامور افراد دیے؟Node ID: 641746
-
لتا منگیشکر سُروں کی ملکہ کیسے بنیں؟Node ID: 642116