Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گھر پر پارٹی میں شامل کسی فرد نے نور مقدم کا قتل کیا، ملزم ظاہر جعفر کا دعویٰ

 عدالت نے کیس کی مزید سماعت 14 فروری کے لیے ملتوی کردی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
اسلام آباد میں سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے ضابطہ فوجداری کے تحت 342 کا بیان عدالت میں جمع کرا دیا ہے۔  
مرکزی ملزم کے وکیل کی جانب سے  جمع کرائے گئے جواب میں ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قتل ان کے گھر منعقد ہونے والی پارٹی میں شریک کسی نے کیا ہے۔
ملزم کے وکیل کی جانب سے جب عدالت میں بیان ریکارڈ کیا جارہا تھا تو عدالت نے ملزم کو روسٹرم میں طلب کیا اور مرکزی ملزم کی موجودگی میں بیان ریکارڈ کیا گیا۔
کچھ وقت گزرنے کے بعد ملزم کی حالت بگڑنے لگی اور وہ روسٹرم کا سہارا لے کر کھڑے ہوگئے۔ جج عطا ربانی کی ہدایت پر ملزم کو کرسی پر بیٹھا دیا گیا۔  
عدالت میں بیان ریکارڈ ہونے کے بعد جج نے کہا کہ اس پر ملزم کے دستخط کروا لیں، جس پرملزم کے وکیل عثمان گل نے کہا کہ ’سر یہ کام آپ ہی کرا لیں۔‘ جج نے مسکراتے ہوئے جواب دیا گل صاحب میں نے یہ کیا تو میرے لیے مسئلہ ہو جائے گا آپ آرام سے دستخط کروالیں۔ جس کے بعد ملزم ظاہر جعفر کے بھائی نے ملزم کے دستخط نہ کرنے پر اصرار کے باوجود دستخط لیے اور انگوٹھے لگوا کر عدالت میں جمع کرادیے۔  
ملزم نے اپنے حق میں شواہد جمع کرانے کی بھی استدعا کی جسے جزوی طور پر منظور کر لیا گیا ہے اور آئندہ سماعت پر وکلا اس پر جرح کریں گے۔ 
مرکزی ملزم سمیت 10 ملزمان کے 342 کے بیانات قلمبند کر لیے گئے ہیں جب کہ مرکزی ملزم کے والد اور والدہ کا بیان اگلی سماعت پر ریکارڈ کیا جائے گا۔ 
 عدالت نے کیس کی مزید سماعت 14 فروری کے لیے ملتوی کردی ہے۔

شیئر: