Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نور مقدم کا مقدمہ لڑنے کے لیے عطیہ مہم کیوں روک دی گئی؟  

نور مقدم کے لیے دعائیہ تقریبات منعقد کی گئی تھیں۔ فائل فوٹو اے ایف پی
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تشدد کے بعد بہیمانہ طور پر قتل ہونے والی سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے مقدمے کے قانونی اخراجات اٹھانے کے لیے عطیہ مہم روک دی گئی ہے۔  
طاہر غفار نامی شخص نے 28 جولائی کو آن لائن پلیٹ فارم ’گو فنڈ می‘ پر نور مقدم کیس کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے عطیات کی درخواست کی تھی۔  
دو روز قبل شروع ہونے والی مہم کے ذریعے 49 ہزار ڈالر سے زائد اکٹھے کیے جا چکے ہیں لیکن 30 جولائی کو اس مہم کو روک دیا گیا ہے۔  
نور مقدم کے قتل کیس میں شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس عطیہ مہم کے بارے میں نور مقدم کے اہل خانہ کو علم نہیں تھا لیکن جب انہیں پتا چلا کہ ان کے قریبی رشتہ دار اور دوستوں نے ایک مہم شروع کی ہے تو انہوں نے اس مہم کو روک دیا ہے۔‘  
شاہ خاور ایڈوکیٹ نے بتایا کہ ’عمومی طور پر امریکہ اور برطانیہ میں اس قسم کی مہم شروع کی جاتی ہیں کیونکہ وہاں وکلا کی فیس انتہائی زیادہ ہوتی ہے تو وہاں اس قسم کے عطیات کی ضرورت پڑتی ہے لیکن اس کیس میں ایسی صورتحال نہیں ہے۔‘  
ان کے مطابق ’نور مقدم کے اہل خانہ نے اس کیس میں قانونی اخراجات کے لیے عطیہ مہم سے منع کر دیا ہے اور کہا ہے کہ جتنی رقم اس مہم کے دوران اکٹھی کی گئی ہے وہ ایسے ٹرسٹ میں جمع کروا دی جائے جو اس نوعیت کے کیسز کو دیکھتے ہوں۔‘  

مہم کے ذریعے 49 ہزار 843 ڈالر جمع ہو چکے ہیں۔ فوٹو گو فنڈ می

شاہ خاور ایڈوکیٹ نے بتایا کہ ’نور مقدم کے اہل خانہ اس مقدمے کے اخراجات برداشت کر سکتے ہیں، اس کے باوجود ہم یہ کیس رضا کارانہ طور پر لڑ رہے ہیں اور ان کے اہل خانہ کو ہم نے بھی منع کیا ہے کہ اس عطیے کی ضرورت نہیں۔‘  
خیال رہے کہ سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کو 20 جولائی کو اسلام آباد میں بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔  
اس کیس میں ملزم ظاہر جعفر اور ان کے والدین سمیت دو گھریلو ملازمین پولیس کی حراست میں ہیں۔  
ملزم ظاہر جعفر کو عدالت نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی فرانزک کے لیے 31 جولائی تک جسمانی ریمانڈ کے لیے پولیس کی تحویل میں دے رکھا ہے جبکہ مرکزی ملزم کے والدین اور گھریلو ملازمین کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔  
واضح رہے کہ مرکزی ملزم کے والدین نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی ہے جس کی سماعت 4 اگست کو ہوگی۔  

شیئر: