Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے وزیر مذہبی امور کی ’عورت مارچ‘ پر پابندی کی تجویز

پاکستان میں یوم خواتین کے موقع پر ملک بھر میں ریلیاں نکالی جاتی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے وزیراعظم کو تجویز دی ہے کہ 8 مارچ  یوم خواتین کے موقع پر ہونے والےعورت مارچ پر پابندی عائد کرتے ہوئے اس دن کو ’بین الاقوامی یوم حجاب‘ کے طور پر منایا جائے۔  
اردو نیوز کو دستیاب وفاقی وزیر کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے نام لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ بظاہر ’عورت مارچ‘ کو حقوق نسواں کے تحفظ کا عنوان دیا گیا ہے لیکن اس مارچ پر جس طرح کے بینرز، پلے کارڈز، اور نعروں کا اظہار کیا جاتا ہے ان سے یہ تاثر ملتا ہے کہ شاید مسئلہ حقوق نسواں سے زیادہ اسلام کی طرف سے دیے گئے نظام معاشرت کا ہے۔
وفاقی وزیر نے تجویز دی ہے کہ عورت مارچ، حیا مارچ ، یا کسی بھی دوسرے عنوان سے ریلیاں، جلسے، پروگرامات منعقد کروانے والوں کو عورت کے حقیقی مسائل بالخصوص عورت کا میراث میں حق، گھریلو تشدد، دفاتر اور کام کی جگہوں پر ہراسگی اور ضروری وسائل کی عدم دستیابی، عورتوں کی تعلیم، جبری نکاح، بیوہ اور یتیم کی کفالت اور ان کا تحفظ، جنسی استحصال، نان و نفقہ کی فراہمی وغیرہ جیسے مسائل پر روشنی ڈالنی چاہیے۔
’پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور یہاں کی اکثریت اصولی طور پر اپنی زندگی کو اسلامی تعلیمات کے مطابق گزارنے کے خواہش مند ہے۔ اسی بنیاد پر 8 مارچ 2022 کو منائے جانے والے یوم خواتین میں کسی بھی طبقے کو عورت مارچ  یا کسی بھی دوسرے عنوان سے اسلامی شعائر، معاشرتی اقدار، حیاء و پاک دامنی، پردہ و حجان وغیرہ پر کیچڑ اچھالنے یا ان کا تمسخر و مذاق اڑانے کی ہر گز اجازت نہ دی جائے۔ کیونکہ ایسا کرنا مسلمانان پاکستان کے لیے سخت اذیت ناک، تکلیف اور تشویش کا باعث بنتا ہے۔‘
وزیر مذہبی امور کا کہنا ہے کہ اس سال حکومت پاکستان 8 مارچ کو ’بین الاقوامی یوم حجاب‘ (انٹرنیشنل حجاب ڈے) منانے کا اعلان کرے۔
’بین الاقوامی یوم حجاب کی مناسبت سے تمام دنیا خاص طور پر اقوام متحدہ کو انڈیا اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں مسلم خواتین خاص طور پر طالبات کے ساتھ ان کے لباس کی وجہ سے امتیازی سلوک کی طرف متوجہ کیا جائے۔ بین الاقوامی برادری سے یہ مطالبہ کیا جائے کہ وہ مسلمانوں کی مذہبی آزادی کا خیال رکھتے ہوئے انڈیا کی حکومت سے اس امتیازی رویے کو ختم کرائے۔‘  

وزارت مذہبی امور نے 8 مارچ کو حجاب ڈے منانے کی تجویز دی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

وفاقی وزیر نے کہا کہ 8 مارچ کو سرکاری طور پر دنیا بھر میں بسنے والی مسلمان خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی جائے جنہیں اپنی مذہبی آزادی اور بنیادی انسانی حقوق کے حصول کے لیے سخت جدوجہد کا سامنا ہے، جنہیں اپنے رحجان، لباس اور مذہب کی وجہ سے ہر سطح پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
’عورتوں کے حقوق اور ان کے احترام کے عہد کو دہرانے کے لیے ہر سال 8 مارچ کو یوم خواتین کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن عام طور پر حقوق نسواں کے علم بردار افراد اور ادارے مختلف جلسے جلوسوں، تحریروں اور تقریروں کے ذریعے سے خواتین کے حقوق کو بیان کرتے ہیں اور دنیا کے مختلف ملکوں میں ان کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کو ختم کرنے کا عزم دہراتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ دنیا بھر کے سینکڑوں ممالک کا سیاسی و معاشرتی ماحول مختلف ہے۔ ہر جگہ کے مسائل و مشکلات الگ الگ ہیں اسی مناسبت سے وہاں کی خواتین کے مسائل بھی مختلف ہوں گے۔‘  
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں وفاق اور صوبوں میں سرکاری اور عوامی سطح پر ’بین الاقوامی یوم حجاب‘ منانے کے لیے پروگرامات منعقد کیے جائیں اور اس سلسلے میں وزارت انسانی حقوق اور وزارت اطلاعات و نشریات کو جامع حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں۔ 
وزیر مذہبی امور کی جانب سے خط کی کاپی صدر مملکت کو بھی بھجوائی گئی ہے۔

وزارت مذہبی امور نے عورت مارچ پر پابندی عائد کرنے کا کہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

ترجمان وزارت مذہبی امور نے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو میں اس خط کے لکھے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وزیر مزہبی امور کی جانب سے خط وزیر اعظم کو لکھا گیا ہے جو انہیں موصول ہوچکا ہے۔

شیئر: