حوثیوں کے بڑھتے ہوئے حملے روکنے میں ناکامی، امارات کی اقوام متحدہ پر تنقید
سلامتی کونسل نے یمن کی صورتحال پر خصوصی اجلاس کا انعقاد کیا ہے( فوٹو اے ایف پی)
متحدہ عرب امارات نے حوثیوں کی طرف سے بڑھتی ہوئی کشیدگی روکنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اماراتی خبررساں ادارے وام کے مطابق سلامتی کونسل نے یمن کی صورتحال پر بریفنگ کے لیے خصوصی اجلاس کا انعقاد کیا۔
اقوام متحدہ کے ایلچی برائے یمن ہینس گرینڈ برگ، سیکریٹری اقوام متحدہ برائے انسانی امورمارٹن گریوٹ، حدیدہ معاہدے سے متعلق اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ ریٹائرڈ جنرل مائیکل بیری اور یمن میں رابطہ کمیٹی کے سربراہ نے سلامتی کونسل کے ارکان کو تازہ صورتحال سےآگاہ کیا ہے۔
امارات کی معاون وزیر خارجہ لانا نسبیہ نے اجلاس میں کہا کہ ’گزشتہ کچھ ماہ کے دوران یمن کے حوالے سے متعدد بریفنگ سن چکے ہیں۔ حوثیوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششوں کی تفصیلات بھی ریکارڈ پر آچکی ہیں تاہم بے قصور شہریوں پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد یہ سوال کرنا بنتا ہے کہ آخر اس دہشت گرد تنظیم کے ساتھ صلح جوئی کا سلسلہ کب ختم ہوگا‘۔
امارات کی معاون وزیر خارجہ نے کہا کہ’ امارات کا ریاستی حق ہے کہ وہ اپنی سرحدوں کے تحفظ اور امن و استحکام کے لیے جملہ اقدامات، اپنے شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کو دہشت گردانہ حملوں سے بچانے کے لیے تدابیر کرے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’حوثیوں کے دہشت گردانہ حملے تمام بین الاقوامی قوانین و روایات کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور 120 سے زیادہ ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے حملوں کی مذمت کے باوجود حوثی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں‘۔
انہوں نے زور دیا کہ ’اقوام متحدہ کی ٹیم الحدیدہ بندرگاہ کوعسکری مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے‘۔
امارات نے مزید کہا کہ’ اب جبکہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ حوثی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے مرتکب ہوئے ہیں،انہیں دہشت گرد تنظیم قرار دیا جانا ضروری ہوگیا ہے۔ واضح بین الاقوامی دباؤ کے بغیر بات نہیں بنے گی‘۔
’اقوام متحدہ کی ٹیم کی رپورٹ بھی یہی بتا رہی ہے کہ حوثی نہ معاہدوں کی پابندی اور نہ ان کا پاس کررہے ہیں‘۔