Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

علما خطبہ جمعہ میں خانیوال اور فیصل آباد واقعات کی مذمت کریں: اسلامی نظریاتی کونسل

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق از خود سزا دینا شرعی طور پر قابل مذمت فعل ہے (فوٹو اے ایف پی)
اسلامی نظریاتی کونسل نے ملک بھر کے علما سے اپیل کی ہے کہ وہ خطبہ جمعہ میں خانیوال اور فیصل آباد میں توہین مذہب اور توہین قرآن کے الزامات میں ہجوم کی طرف سے قانون کو ہاتھ میں لینے کے واقعات کی مذمت کریں۔
جمعرات کو اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے ملک بھر کے آئمہ مساجد اور خطبائے کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ کل کے خطبہ جمعہ میں مسلمانوں کو شریعت کی حقیقی تعلیمات سے آگاہ کریں۔
’قانون کو ہاتھ میں لینا اور خود ہی مدعی، گواہ اور جج بننا کسی طور پر ایک شہری کے لیے قانوناً اور شرعی طور پر درست نہیں۔‘
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے یہ اپیل خانیوال (تلمبہ)  میں توہین مذہب کے الزام میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے شہری مشتاق احمد اور فیصل آباد (تاندیانوالہ) میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے الزام پر ہجوم کی طرف سے ایک شخص کو زخمی کرنے کے واقعات سامنے آنے کے بعد کی گئی۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ ’کسی شہری یا ہجوم کی طرف سے قانون کو ہاتھ میں لینا اور توہین مذہب کے الزام کی بنیاد پر از خود سزا دینا شرعی طور پر نا درست اور قابل مذمت فعل ہے۔‘
مزید کہا گیا ہے کہ ’اس ضمن میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے علمائے کرام  سے اپیل کی کہ وہ کل کے خطبہ جمعہ میں  قانون کو ہاتھ میں لینے کی مذمت کریں اور لوگوں کو شریعت کی حقیقی تعلیمات سے آگاہ کریں۔‘
خانیوال واقعہ
واضح رہے اتوار کو پاکستان کی مقامی میڈیا نے کہا کہ یہ واقعہ جنگل ڈیرہ کے گاؤں میں پیش آیا جہاں اعلانات کے بعد سیکنڑوں مقامی افراد مغرب کی نماز کے بعد جمع ہوئے۔
’مقامی افراد نے پہلے اس شخص کو درخت سے لٹکایا اور پھر اس کو اینٹوں اور پتھروں سے مارتے رہے جب تک وہ ہلاک نہیں ہوا۔‘
انسپکٹر جنرل پولیس راؤ سردار علی خان نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو ابتدائی رپورٹ پیش کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق واقعے میں 33 افراد کو نامزد جبکہ 300 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
پولیس نے مختلف مقامات پر 120 سے زائد چھاپے مارے اور 62 مشتبہ افراد کو زیر حراست لیا۔
اسی طرح رواں ہفتے فیصل آباد کے علاقے تندلیاں والہ میں ایک پُرتشدد ہجوم نے مبینہ طور پر قرآن پاک کے صفحات نذرِ آتش کرنے پر ایک شخص کو حملہ کر کے زخمی کردیا تاہم پنجاب پولیس نے ملزم کو بچاتے ہوئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

شیئر: