Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کے ساتھ مذاکرات کا نیا دور شروع کرنا چاہتے ہیں: سعودی وزیرِ خارجہ

سعودی وزیر خارجہ نے میونخ سکیورٹی کانفرنس کے اجلاس سے خطاب کیا تھا۔ (فوٹو اے ایف پی)
سعودی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ گزشتہ بات چیت کے ادوار میں ٹھوس پیشرفت نہ ہونے کے باوجود سعودی عرب ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا پانچواں دور شیڈیول کرنا چاہتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سنیچر کو سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے میونخ سکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ ایران کے ساتھ بات چیت میں سعودی عرب دلچسپی رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران کے ساتھ 2015 میں ہونے والا جوہری معاہدہ بحال ہوا تو اس اقدام کو علاقائی خدشات دور کرنے کا ابتدائی نقطہ سمجھا جائے نہ کہ حتمی۔‘
انہوں نے ایران کے ساتھ بات چیت میں دلچسپی کے معاملے پر کہا کہ ایران کو بھی موجودہ بنیادی مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ خواہش کا اظہار کرنا ہوگا۔
’ہم امید کرتے ہیں کہ نئے طریقہ کار کی تلاش کے لیے سنجیدہ خواہش موجود ہوگی۔‘
سعودی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’اگر ہمیں ان نکات پر ٹھوس پیش رفت دکھائی دی تو مفاہمت ممکن ہے۔ ابھی تک ہمیں ایسا ہوتے ہوئے دکھائی نہیں دیا۔‘
اس سے قبل جرمن چانسلر اولف شولز نے کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ ایران کے جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات کم ہو رہے ہیں اور ایران کے حکمرانوں کے لیے فیصلے کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ابھی ہمارے پاس موقع ہے کہ کسی معاہدے پر پہنچ سکیں جس سے پابندیاں اٹھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ لیکن اگر ہم جلد کامیاب نہ ہوئے تو مذاکرات کے ناکام ہونے کا خطرہ موجود ہے۔‘

میونخ میں سعودی وزیر خارجہ نے امریکی ہم منصب سے ملاقات کی۔ فوٹو ایس پی اے

انہوں نے کہا کہ ایران کی حکومت کے پاس انتخاب کا راستہ موجود ہے اور فیصلہ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے میونخ کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ’ایران جلد از جلد ایک اچھی ڈیل چاہتا ہے اگر دوسرا فریق بھی سیاسی فیصلہ کرے تو۔‘
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ قیدیوں کی تبدیلی کا معاملہ انسانی مسئلہ ہے جس کا جوہری معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے لہٰذا یہ فوری طور پر کیا جا سکتا ہے۔
امریکہ کی جانب سے ایران کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کی سربراہی کرنے والے رابرٹ مالے نے کہا کہ ایران کی جانب سے چار امریکی شہریوں کی رہائی تک جوہری معاہدے کی بحالی ممکن نہیں ہے۔
حالیہ سالوں میں ایرانی پاسداران انقلاب نے درجنوں کی تعداد میں دہری شہریت رکھنے والے ایرانیوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان میں سے اکثریت پر جاسوسی یا ملکی سلامتی سے متعلق الزامات عائد ہیں۔

شیئر: