تبوک میں خوراک محفوظ رکھنے کے لیے چٹانوں میں بنے قدیم گودام
تبوک میں خوراک محفوظ رکھنے کے لیے چٹانوں میں بنے قدیم گودام
پیر 21 فروری 2022 5:35
اب جدید دور میں فریج غذا کو محفوظ رکھنے کا ذریعہ ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے تبوک ریجن کے باشندوں نے قدیم زمانے میں خوراک محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی گودام بنائے تھے جن کو ’المصن‘ کہا جاتا تھا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق تبوک میں ہرخاندان طویل مدت تک خوراک محفوظ کرنے کے لیے المصن سے استفادہ کرتا تھا۔ اس طرح کھانے محفوظ رہتے تھے اور خراب نہیں ہوتے تھے۔ اسے قدیم زمانے میں پکوانوں کو دیر تک محفوظ رکھنے کا گودام بھی کہا جاتا تھا۔
سال بھر کے لیے خوراک محفوظ ہوجاتی تھ۔ ایسی چیزیں جنہیں سفر کے دوران ایک علاقے سے دوسرے علاقے لے جانا مشکل ہوتا تھا، انہیں محفوظ کرنے کے لیے ’المصن‘ سے کام لیا جاتا تھا جو خوراک محفوظ کی جاتی تھی ان میں کھجوریں، گندم، جو، گھی وغیرہ شامل تھے۔
عصر حاضر میں ریفریجریٹر جیسے وسائل متعارف ہوجانے کے بعد المصن کا رواج ختم ہوگیا تاہم اب اسے تبوک کے باشندے آباؤ اجداد کے تاریخی اور ثقافتی ورثے کے طور پر یاد رکھے ہوئے ہیں۔
تبوک کی تاریخ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ المصن کی تیاری میں سادہ ٹیکنالوجی سے کام لیا جاتا تھا۔ چٹانوں کے اندر قدرتی طریقے سے پیدا ہونے والے خلا کو گودام کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔
چٹان میں ایسے خلا کا انتخاب کیا جاتا جس میں درجہ حرارت معتدل ہوتا۔ اسے پتھر اور مٹی سے اچھے طریقے سے بند کیا جاتا تھا۔ کوشش یہ ہوتی تھی کہ خوراک چٹان والے خلا میں محفوظ کرنے کے بعد اسے اس انداز سے بند کیا جائے کہ اس میں کسی بھی طور پر ہوا نہ داخل ہوسکتی ہو۔ اس کے لیے مناسب چٹانیں رکھی جاتی تھیں اور مٹی کی پکی اینٹوں سے اسے بند کیا جاتا تھا۔ اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتا تھا کہ چوہے اور کیڑے مکوڑے بھی سامان تک نہیں پہنچ سکتے تھے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں