Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین کے علاقے میں فوجیں بھجوانے کا اعلان روسی جارحیت کا آغاز ہے: جو بائیڈن

یوکرین کے معاملے پر جو بائیڈن اور پوتن کے درمیان ٹیلی فونک رابطے میں پیش رفت نہیں ہوسکی تھی (فائل فوٹو: روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ’روس کی جانب سے یوکرین کا ایک بڑا حصہ الگ کرنے کا اعلان حملے کا آغاز ہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’روسی صدر ولایمیر پوتن کی جانب سے ڈونباس کے علاقے میں فوجیں بھجوانے کا اعلان روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف جارحیت کا آغاز ہے۔‘
’پڑوسی ملک کے علاقوں کی آزاد حیثیت تسلیم کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ روس طاقت کے ذریعے مزید علاقے حاصل کرنے کے لیے دلائل پیدا کررہا ہے۔‘
 امریکی صدر کے مطابق ’روسی فوج نے یوکرین کو گھیرے میں لیا ہوا ہے، اگر روس نے پیش قدمی کی تو ہم بھی آگے بڑھنے کو تیار ہیں۔‘
’روس کے حملے کے خلاف نیٹو کی افواج متحد ہیں۔ یوکرین کو دفاعی ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھیں گے۔‘
صدر جو بائیڈن نے مزید کہا کہ ’امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر آپشن استعمال کریں گے۔‘  
’امریکہ روس کے کئی اداروں پر مالی پابندیاں لگا رہا ہے، روس پر لگائی جانے والی نئی پابندیاں 2014 کی پابندیوں سے زیادہ ہوں گی۔‘
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’‘سفارت کاری کے ذرہعے مسئلے کے حل کا انحصار روس پر ہے۔‘
اس سے قبل روس نے مشرقی یوکرین کے علیحدگی پسند علاقوں کو تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے وہاں روسی فوج کو بطور امن مشن تعینات کرنے کے لیے بھیج دی ہیں۔

 روسی صدر یوکرین کے علیحدگی پسند علاقوں کو تسلیم کرنے کا اعلان بھی کرچکے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن کے اس اقدام سے مغرب کو براہ راست چیلنج کیا گیا ہے جہاں یہ خدشہ ہے کہ روس جلد یوکرین پر حملہ کرسکتا ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے تسلیم کیے گئے مشرقی یوکرین کے علاقوں پر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں جبکہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہتے ہیں کہ روس کا اعلان ’بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘ 
روس کے اقدام کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے کیے گئے اعلان میں کہا گیا کہ ’میں نے انتظامی حکم نامے پر دستخط کردیے ہیں تاکہ روس کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا سدباب کیا جا سکے۔ ہم اپنے اتحادیوں اور یوکرین سمیت شراکت داروں سے اگلے اقدام کے لیے قریبی مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

شیئر: