Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس سے بڑھتی کشیدگی: سکیورٹی کونسل کی ایمرجنسی نافذ کرنے کی منظوری

یوکرین نے 18 سے 60 سال کی عمر کے ریزرو فوجیوں کو بلا لیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
یوکرین کی سکیورٹی کونسل نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ 
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے یوکرین کے مشرقی علاقوں میں فوج بھجوانے کے اعلان کے بعد اور ممکنہ حملے کے پیش نظر یوکرین نے ایمرجنسی نافذ کرنے کی منظوری دی ہے۔
اس سے قبل یوکرین کی زمینی افواج نے ریزرو فوجیوں کو ڈیوٹی پر بلانے کے احکامات جاری کیے تھے۔
یوکرین کی فوج نے بدھ کو ایک پیغام میں کہا کہ 18 سے 60 سال کی عمر کے ریزرو فوجیوں کو بلانے کا سلسلہ آج سے شروع ہو جائے گا۔ ان کو زیادہ سے زیادہ ایک سال کی ڈیوٹی پر بلایا گیا ہے۔
علاوہ ازیں عالمی رہنماؤں نے روس پر دباؤ ڈالنے کی غرض سے معاشی، تجارتی و سفری پابندیاں عائد کرنے کے علاوہ دیگر اقدامات بھی اٹھائے ہیں تاکہ جنگ کے امکانات کو ٹالا جا سکے۔
آسٹریلیا کے وزیراعظم سکاٹ موریسن نے معاشی و سفری پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ روس کا بدمعاشوں والا اور جابرانہ رویہ ہے۔
یوکرین میں ممکنہ جنگ سے نہ صرف بے تحاشہ ہلاکتوں کا خطرہ ہے بلکہ بڑے پیمانے پر ایندھن کی کمی سے معاشی افراتفری کی صورتحال بھی پیدا ہو سکتی ہے۔
روس کی جانب سے یوکرین کے تینوں اطراف ڈیڑھ لاکھ فوجیوں کی تعیناتی کے ردعمل میں امریکی صدر جو بائیدن اور یورپی ممالک کے رہنماؤں کے بعد ایشیائی ممالک نے بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
گزشتہ روز روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین میں ماسکو کے حمایت یافتہ دو علیحدگی پسند علاقوں کو آزاد تسلیم کر لیا تھا جس کے بعد انہوں نے یوکرین کے مشرقی علاقوں میں فوج بھجوانے کا اعلان کیا تھا۔
ایشیائی ممالک میں سے جاپان کے وزیراعظم فومیو کیشیدہ نے روس اور یوکرین کے دو علیحدگی پسند علاقوں پر معاشی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
وزیراعظم فومیو کیشیدہ نے صحافیوں کو بتایا کہ جاپان میں روسی حکومت کے بانڈز جاری کرنے اور ان کی تقسیم پر پابندی لگائی جگائے گی، جبکہ یوکرین کے دو علیحدگی پسند علاقوں سے تعلق رکھنے والوں کو ویزہ نہیں جاری کیا جائے گا اور جاپان میں ان کے اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صورتحال مزید کشیدہ ہونے کی صورت میں پابندیاں بڑھائی بھی جا سکتی ہیں۔
جنوبی کوریا کے حکام نے بدھ کو ہنگامی اجلاس بلایا تھا تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ یوکرین میں ہونے والے واقعات کس حد تک ان کی معیشت پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ ایندھن کی طلب پوری کرنے کے لیے جنوبی کوریا کا تمام تر انحصار برآمدات پر ہی ہوتا ہے۔

شیئر: