ہائی کورٹ بار الیکشن: مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف اتحادی کیسے بنے؟
ہائی کورٹ بار الیکشن: مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف اتحادی کیسے بنے؟
جمعہ 25 فروری 2022 18:20
رائے شاہنواز -اردو نیوز، لاہور
ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے وکلا ونگ ان انتخابات میں متحرک ہوتے ہیں (فوٹو ٹوئٹر)
پاکستان کی سب سے بڑی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن لاہور ہائی کورٹ بار کے سالانہ انتخابات 26 فرورری کو پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں ہو رہے ہیں۔
سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف چلنے والی وکلا تحریک نے ملک کی بڑی بار ایسوایشنز کے انتخابات کی اہمیت میں اضافہ کر دیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات میں مختلف سیاسی جماعتوں کے وکلا دھڑوں کا بھی کردار ہار جیت میں بڑا اہم ہوتا ہے۔
ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے وکلا ونگ ان انتخابات میں متحرک ہوتے ہیں۔ 26 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں بظاہر مقابلہ دوبڑے وکلا گروپوں میں ہو رہا ہے۔ پروفیشنل گروپ جسے حامد خان گروپ بھی کہا جاتا ہے، نے اپنا امیدوار رانا اسداللہ خان کو نامزد کیا ہے۔
جبکہ انڈیپینڈنٹ گروپ جسے عرف عام میں عاصمہ جہانگیر گروپ سے موسوم کیا جاتا ہے، نے سردار اکبر ڈوگر کو اپنا امیدوا ڈکلیر کیا ہے۔
بڑی سیاسی جماعتوں کے وکلا ونگ جیسا کہ مسلم لیگ ن وکلا ونگ، انصاف لائرز فورم، پیپلز لائرز فورم ، جماعت اسلامی لائرز ونگ اور مسلم لیگ ق لائرز ونگ اس وقت اپنے اپنے سیاسی مفادات کے پیش نظر صدارتی امیدواروں کو سپورٹ کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ رانا اسد اللہ خان ن لیگ کے رہنما اور سابقہ وزیر رانا مشہود کے چھوٹے بھائی ہیں۔ جبکہ ان کے مخالف امیدوار سردار اکبر ڈوگر کے بھائی تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ہیں۔
وکلا سیاست میں ن لیگ لائرز ونگ عاصمہ جہانگیر گروپ کا روایتی حلیف رہا ہے، لیکن اس بار حامد خان گروپ کی جانب سے رانا مشہود کے بھائی کو امیدوار کھڑا کرنے پر لائرز ونگ کے لئے فیصلہ قدرے مشکل بنا دیا ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون اور ن لیگی سینیٹراعظم نذیر تارڑ عاصمہ جہانگیر گروپ کے بڑے راہنماوں میں شمار ہوتے ہیں اور ان انتخابات میں ان کے امیدوار سرداراکبر ڈوگر ہیں۔
اسی طرح انصاف لائرز ونگ کا ایک بڑا دھڑا حامد خان گروپ کے امیدوار رانا اسداللہ کو سپورٹ کررہا ہے۔ جبکہ مسلم ن وکلا کا ایک بڑا دھڑا سردار اکبر ڈوگر کو اپنا امیدوار سمجھتا ہے۔
لیگی راہنما رانا ثنااللہ بھی بار کی سیاست میں دلچسپی رکھتے ہیں ان کا چیمبر بھی عاصمہ جہانگیر گروپ کے سردار اکبر ڈوگر کی حمایت کر رہا ہے۔
دوسرے لفظوں میں لاہور ہائی کورٹ بار کے سالانہ انتخابات میں روایتی سیاست کے برعکس گروہی مفادات زیادہ اہمیت کے حامل دکھائی دے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کسی بھی بڑی سیاسی جماعت نے کھل کر ان انتخابات پر بات نہیں کی ہے اور نہ ہی کسی کی حمائت یا مخالفت کی کوئی پالیسی جاری کی ہے۔
وکیل رہنما اعظم نزیر تارڑ سمجھتے ہیں کہ وکلا کی سیاست کے خدوخال اپنے ہوتے ہیں۔ ’یہ بات درست ہے کہ اس وقت یہ تفریق کرنا مشکل ہے کہ کس امیدوار کون سپورٹ کر رہا ہے۔ انڈیپینڈنٹ گروپ اور پروفیشنل گروپ کی ایک لمبی تاریخ ہے۔ اور وکلا اپنے اپنے گروپس کے ساتھ مخلص ہوتے ہیں چاہے ان کی سیاسی وفاداریاں کچھ اور ہوں۔ اور یہی ان انتخابات کا حسن ہے۔‘
پیپلز لائرز فورم کے راہنما سردار لطیف کھوسہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہی تو اصل سیاست ہے۔ آپ دیکھیں کہ رانا ثنا اللہ ہمیشہ سے انڈیپنڈنٹ گروپ کے حمایتی رہے ہیں اس بار بھی ہیں جبکہ رانا مشہود نے ہمیشہ پروفیشنل گروپ کی سیاست کی ہے اس بار تو ان کا بھائی امیدوار ہے۔ اور حامد خان تحریک انصاف کے نائب صدر رہے ہیں اب بھی انصاف لائرز فورم کا ایک بڑا حصہ رانا اسد کی سپورٹ کر رہا ہے تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ وکلا اصولوں کی سیاست کرتے ہیں اور یہ روائتی سیاست سے ذرا ہٹ کے ہے۔‘