یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ یوکرینی فوج نے روس کو دارالحکومت کیئف پر قبضہ کرنے سے روک دیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو ایک ویڈیو خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ان کا منصوبہ ناکام بنا دیا ہے۔ یوکرینی فوج کا کیئف اور اردگرد کے شہروں پر کنٹرول ہے۔‘
انہوں نے روسی شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ولادیمیر پوتن پر حملہ روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔ ’ان لوگوں کو روکیں جو آپ سے جھوٹ بول رہے ہیں، ہمارے ساتھ جھوٹ بول رہے ہیں اور پوری دنیا کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
پوتن مذاکرات پر آمادہ، ’روسی وفد یوکرینی حکام سے ملاقات کرے گا‘Node ID: 647971
-
یوکرین سے متعلق وہ 5 حقائق جن کا جاننا ضروری ہےNode ID: 647981
-
یوکرین میں پھنسے پاکستانی شہری کن نمبروں پر مدد حاصل کرسکتے ہیں؟Node ID: 648046
یوکرین کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ سنیچر تک روسی حملوں سے تین بچوں سمیت 198 عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو انہوں نے کہا کہ ’بدقسمتی سے حملہ آوروں نے ہمارے 198 افراد کو ہلاک کیا ہے جن میں تین بچے بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 11 سو سے زیادہ ہو چکی ہے جن میں 33 بچے بھی ہیں۔‘
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادومیر زلینسکی نے کہا ہے کہ روسی افواج سے لڑنے کے لیے مغربی ’پارٹنرز‘ ہتھیار بھجوا رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنیچر کو یوکرین کے حکام نے کہا ہے کہ روسی افواج نے درالحکومت کیئف سمیت دیگر شہروں پر میزائل داغے اور دیگر بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ کیئف کے ایئرپورٹ سمیت شہر کا مرکز بھی میزائل کا نشانہ بنا۔
کیئف میں اس وقت حکومتی عمارتوں کے قریب شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
یوکرین کے صدر کا کہنا ہے کہ ان کی فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں سے بھی ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے۔
انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’سفارتی محاذ پر آج کا دن ایمانوئل میکخواں کے ساتھ بات چیت سے شروع ہوا ہے۔ ہمارے پارٹنرز کی جانب سے دیے جانے والے ہتھیار اور ساز و سامان یوکرین آنے والے ہیں، جنگ مخالف اتحاد کام کر رہا ہے۔‘
حملے کے تیسرے روز کیئف کی گلیوں میں لڑائی جاری ہے۔ یوکرینی حکام نے شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ محفوظ مقامات میں پناہ لیں۔
دوسری جانب یوکرین کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ کیئف کے ایک فوجی یونٹ پر حملہ کیا گیا، جس کو ناکام بنا دیا گیا۔
’ملک کا دفاع کریں گے‘
یوکرین کے صدر نے ملک سے نکلنے سے امریکی پیشکش کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ ’میں دارالحکومت ہی میں رہوں گا، کیونکہ لڑائی یہاں ہو رہی ہے۔‘
انہوں نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا ’ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور اپنے ملک کا دفاع کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہتھیار ڈالنے سے متعلق غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں ’میں نے نہ ہی ملک چھوڑا ہے اور نہ ہی ہتھیار ڈالے ہیں۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین کی فوج کے تصدیق شدہ فیس بک پیج پر اطلاع دی گئی ہے کہ روسی افواج نے کیئف کے فوجی یونٹس میں سے ایک پر حملہ کیا تاہم اس کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔
یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے سمی، پولتاوا اور مری اوپل میں بحیرہ اسود سے میزائل داغے ہیں جبکہ مری اوپل کے قریب شدید لڑائی جاری ہے۔
⚡️Zelensky posts another video filmed in central Kyiv.
"There's a lot of fake information online that I call on our army to lay down arms, and that there's evacuation," he said.
"I'm here. We won't lay down our arms. We will defend our state." pic.twitter.com/VKVY4XRUip
— The Kyiv Independent (@KyivIndependent) February 26, 2022