Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کا دارالحکومت کیئف پر قبضے کا منصوبہ ناکام بنادیا: یوکرینی صدر

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ یوکرینی فوج نے روس کو دارالحکومت کیئف پر قبضہ کرنے سے روک دیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو ایک ویڈیو خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ان کا منصوبہ ناکام بنا دیا ہے۔ یوکرینی فوج کا کیئف اور اردگرد کے شہروں پر کنٹرول ہے۔‘
انہوں نے روسی شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ولادیمیر پوتن پر حملہ روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔ ’ان لوگوں کو روکیں جو آپ سے جھوٹ بول رہے ہیں، ہمارے ساتھ جھوٹ بول رہے ہیں اور پوری دنیا کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں۔‘
یوکرین کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ سنیچر تک روسی حملوں سے تین بچوں سمیت 198 عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو انہوں نے کہا کہ ’بدقسمتی سے حملہ آوروں نے ہمارے 198 افراد کو ہلاک کیا ہے جن میں تین بچے بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 11 سو سے زیادہ ہو چکی ہے جن میں 33 بچے بھی ہیں۔‘
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادومیر زلینسکی نے کہا ہے کہ روسی افواج سے لڑنے کے لیے مغربی ’پارٹنرز‘ ہتھیار بھجوا رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنیچر کو یوکرین کے حکام نے کہا ہے کہ روسی افواج نے درالحکومت کیئف سمیت دیگر شہروں پر میزائل داغے اور دیگر بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ کیئف کے ایئرپورٹ سمیت شہر کا مرکز بھی میزائل کا نشانہ بنا۔
کیئف میں اس وقت حکومتی عمارتوں کے قریب شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
یوکرین کے صدر کا کہنا ہے کہ ان کی فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں سے بھی ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے۔
انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’سفارتی محاذ پر آج کا دن ایمانوئل میکخواں کے ساتھ بات چیت سے شروع ہوا ہے۔ ہمارے پارٹنرز کی جانب سے دیے جانے والے ہتھیار اور ساز و سامان یوکرین آنے والے ہیں، جنگ مخالف اتحاد کام کر رہا ہے۔‘
حملے کے تیسرے روز کیئف کی گلیوں میں لڑائی جاری ہے۔ یوکرینی حکام نے شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ محفوظ مقامات میں پناہ لیں۔
دوسری جانب یوکرین کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ کیئف کے ایک فوجی یونٹ پر حملہ کیا گیا، جس کو ناکام بنا دیا گیا۔

’ملک کا دفاع کریں گے‘

یوکرین کے صدر نے ملک سے نکلنے سے امریکی پیشکش کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ ’میں دارالحکومت ہی میں رہوں گا، کیونکہ لڑائی یہاں ہو رہی ہے۔‘
انہوں نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا ’ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور اپنے ملک کا دفاع کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہتھیار ڈالنے سے متعلق غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں ’میں نے نہ ہی ملک چھوڑا ہے اور نہ ہی ہتھیار ڈالے ہیں۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین کی فوج کے تصدیق شدہ فیس بک پیج پر اطلاع دی گئی ہے کہ روسی افواج نے کیئف کے فوجی یونٹس میں سے ایک پر حملہ کیا تاہم اس کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔
یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے سمی، پولتاوا اور مری اوپل میں بحیرہ اسود سے میزائل داغے ہیں جبکہ مری اوپل کے قریب شدید لڑائی جاری ہے۔
قبل ازیں رات گئے یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی نے خبردار کیا تھا کہ روسی فوجیں صبح صادق سے قبل دارالحکومت کیئف پر قبضہ کرنے کی کوشش کریں گی۔
اسی طرح مغربی اقوام نے روس اور صدر پوتن پر پابندیاں عائد کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کو یوکرین پر وسیع پیمانے پر حملہ کیا تھا جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے، اور 50 ہزار سے زائد لوگوں کو صرف 48 گھنٹے میں یوکرین کو چھوڑنا پڑا جس سے یورپ میں ایک نئی سرد جنگ کے آغاز کا خوف بھی پھیلا۔
یوکرین افواج کی جانب سے مزاحمت کے باوجود جمعے کو روسی افواج دارالحکومت کیئف کی طرف مسلسل بڑھتی رہیں، نصف شب کے قریب زیلنسکی نے خبردار کیا کہ لوگ چوکنے رہیں۔
انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’رات دن کے مقابلے میں زیادہ مشکل ہو گی، ہمارے بہت سے شہروں پر حملے ہو چکے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کیئف پر خصوصی توجہ برقرار رکھی جائے، ہم اپنا دارالحکومت نہیں کھو سکتے۔‘
یوکرینی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’میں اپنے محافظوں سے مخاطب ہوں، جو فرنٹ پر موجود ہیں، چاہے وہ مرد ہوں یا خواتین، اس رات دشمن اپنی تمام طاقت ہمارے دفاع کو غیرانسانی طریقے سے کچلنے کی کوشش کرے گا۔‘

صدر پوتن اور وزیر خارجہ سرگئی لاوروف پر پابندیاں

دوسری جانب کینیڈا، امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے جمعے کے روز روس پر مزید پابندیاں لگانے کا اعلان کیا جن میں صدر پوتن اور وزیر خارجہ سرگئی لاوروف پر پابندیاں بھی شامل ہیں۔
دونوں افراد پر پابندیوں پر ردعمل میں روس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’یہ مغرب کی خارجہ پالیسی کی مکمل کمزوری کا مظہر ہے۔‘
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخاروفا کا کہنا ہے کہ ’ہم وہاں تک پہنچ گئے ہیں جہاں سے پوائنٹ آف نو ریٹرن شروع ہوتا ہے۔‘
علاوہ ازیں ماسکو نے حسب توقع اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرارداد کو ویٹو کر دیا ہے جس میں روسی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی تھی۔

روس کے حملے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں یوکرینی باشندوں کو نقل مکانی کرنا پڑی (فوٹو: روئٹرز)

اس سے قبل پوتن نے یوکرین کی حکومت کو ’دہشت گرد‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ نشئی لوگوں اور نیو نازی لوگوں کا ایک گروپ ہے۔‘
انہوں نے یوکرین کی فوج کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’اختیار اپنے ہاتھ میں لے لو اور زیلنسکی کی حکومت کا تختہ الٹ دو۔‘
جمعے کے روز یوکرین کے صدر نے کیئف کی ایک گلی میں خود بنائی ہوئی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ارادہ ظاہر کیا کہ وہ وہاں موجود رہیں گے اور اپنے دارالحکومت کا دفاع کریں گے۔
زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ’ہم سب یہاں موجود ہیں، ہماری فوج اور شہری بھی یہیں ہیں، ہم سب یہاں اپنے ملک اور آزادی کو بچانے کے لیے جمع ہیں، اور یہیں موجود رہیں گے۔‘

یوکرین کے صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ہمارے کئی شہروں پر حملے ہو چکے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

’ریپڈ ریسپانس فورسز‘

دوسری جانب امریکی قیادت میں کام کرنے والے نیٹو اتحاد کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یوکرین کے باشندے روسی حملے کے خلاف سخت مزاحمت کر رہے ہیں۔
نیٹو کے چیف جینز سٹولٹنبرگ نے جمعے کو اتحاد کی ہنگامی کانفرنس کے بعد کہا کہ یوکرین کی افواج بہادری کے ساتھ لڑ رہی ہیں اور اس قابل ہیں کہ حملہ کرنے والی فوجوں کو نقصان پہنچا سکیں۔‘
نیٹو نے یہ بھی کہا ہے کہ اس کی جانب سے مشرقی حصے پر دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے پہلی بار ریپڈ ریسپانس فورسز کو تعینات کیا جا رہا ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یوکرین اور امریکہ کے حکومتی حکام نے کہا ہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو پکڑے یا مارے جانے سے بچانے کے لیے کیئف سے نکلنے میں مدد دینے لیے تیار ہے، تاہم ابھی تک صدر انکار کر رہے ہیں۔‘
جمعے کو روس کے حملے کے بعد یوکرین کے صدر نے عزم ظاہر کیا تھا کہ ہر وہ قسم کے خطرے کے باوجود ملک کے انچارج رہیں گے۔
انہوں نے صبح کے وقت اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ’ہماری اطلاع کے مطابق دشمن نے مجھے اپنا پہلا ہدف مقرر کیا ہے جبکہ میرا خاندان دوسرا ہدف ہے۔ وہ سربراہ کو نشانہ بنا کر یوکرین کو سیاسی طور پر تباہ کرنا چاہتے ہیں۔‘

شیئر: