پی پی کے لانگ مارچ کا آغاز، ’چیخیں بنی گالا سے نکلیں گی‘
پی پی کے لانگ مارچ کا آغاز، ’چیخیں بنی گالا سے نکلیں گی‘
اتوار 27 فروری 2022 11:47
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کہا کہ پیپلزپارٹی تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر یہ طے کر چکی ہے کہ اس ’سلیکٹڈ‘ حکومت کو گھر بھیجنا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے اتوار کو کراچی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے حکومت کے خلاف ’عوامی لانگ مارچ‘ کے پہلے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نے کہا کہ ’سلیکٹڈ وزیراعظم نے آپ کے ووٹ ، آپ کی جیب اور آپ کے پیٹ پر ڈاکہ مارا ہے۔ خان صاحب نے جمہوریت کا جنازہ نکالا ہے، انہوں نے معیشت کا بیڑا غرق کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عمران نے وعدہ کیا تھا کہ کرپشن کا خاتمہ کرے گا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کہتا ہے کہ تین سال میں یہ حکومت کرپشن کے ریکارڈ توڑ چکی ہے۔ یہ پاکستانی کی تاریخ کی کرپٹ ترین حکومت ہے۔ یہ ہر صوبے کے حقوق پر ڈاکہ مار رہے ہیں۔‘
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ ’قائد عوام اور شہید محترمہ کے مشن کو مکمل کرنے کے لیے مجھے آپ کا ساتھ چاہیے۔ ہم ہر پاکستانی کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔ جب بھی عوام کو ان کا حق ملا ہے، جب بھی نوجوانوں کو روزگار ملا ہے۔ یہ سب پیپلزپارٹی کے دور میں ہوا ہے۔‘
انہوں نے کہا ’ہم عمران کو بھگائیں گے۔ عوامی حکومت آئے گی، سب صوبوں کو ان کے حقوق ملیں گے۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ’جب تک یہ کٹھ پتلی ہے۔ جب تک یہ پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل ہے، نہ سندھ ترقی کر سکتا ہے اور نہ پاکستان ترقی کر سکتا ہے۔‘
اب وقت آ گیا ہے کہ ہم حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لے کر آئیں۔‘
انہوں نے جلسے کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے شاندار افتتاح کیا ہے، ہم کراچی سے نکلیں گے تو چیخیں بنی گالا سے نکلیں گی۔ ہم اسلام آباد پہنچ کر اس حکومت پر حملہ کریں گے۔‘
’میں آپ سب کا شکر گزار ہوں کہ آپ جدوجہد کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے پیر کو پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے خیبر پختونخوا کے صدر ایمل ولی خان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ مسلم لیگ ن کی پارلیمان میں اکثریت ہے اور ان کا حق ہوگا کہ وہ اپنی جماعت سے وزیراعظم نامزد کرے۔
’ہم سب کی سوچ یہ ہے کہ ہمیں مختصر مینڈیٹ چاہیے اور ہم سب مل کر الیکٹورل ریفارمز پاس کروا دیں۔ تاکہ ماضی کے الیکشن جیسی صورتحال نہ ہو اور فری اینڈ فیئر الیکشن ہو۔‘
گزشتہ ہفتے اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز کی قیادت کے درمیان اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ نواز کے سبراہ شہباز شریف سے ملاقات کی ہے۔
عدم اعتماد کامیاب بنانا اپوزیشن کے بس کی بات نہیں: وفاقی وزیرِداخلہ
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ’اپوزیشن میں عدم اعتماد پر ڈیڈ لاک ہو گیا ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ یہ 23 مارچ کو یہاں نہیں آ سکتے۔ اب چھانگا مانگا ہے اور نہ مری ، یہ اپنے بندوں کو کہاں رکھیں گے۔ جہاں یہ بندے رکھیں گے، وزارت داخلہ نو دن وہاں موبائل سروس بند رکھے گی۔‘
شیخ رشید نے اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ آپ کے بس کا روگ نہیں ہے۔ 1977 کی ٰ تحریک نظام مصطفی کا نتیجہ کیا نکلا، یہ آپ کو پتا ہونا چاہیے۔ مولانا فضل الرحمان کو تو علم ہو گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں اپنے اتحادیوں پر اعتماد ہے۔ اتحادی ہمارے ہیں، انہیں کیا تکلیف ہے کہ روز وہاں کھانا کھانے چلے جاتے ہیں۔ انہیں کھانا تو ملے گا ووٹ نہیں۔‘
’یہ لانگ مارچ لے کر آئیں، ہم انہیں سکیورٹی دیں گے۔ آپ عمران خان کو انڈر اسٹیمیٹ کر رہے ہیں، وہ وقت آنے پر وہ سیاسی سائبر اٹیک کرے گا۔‘
اسٹبلشمنٹ کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’کیا کے بی جی پوتن کے ساتھ نہیں کھڑی ہوئی، کیا سی آئی اے بائیڈن کے ساتھ نہیں کھڑی ہوئی۔ شکر ہے اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ ادارے نیوٹرل ہیں، اب کوئی فون کالیں نہیں آ رہیں۔‘
’دنیا میں جنگ کے بادل چھائے ہوئے ہیں اور یہ کبڈی کبڈی کھیل رہے ہیں۔‘