Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی شہریوں کا یوکرین میں لڑنا غیرقانونی ہے: برطانوی ڈیفنس چیف

ایڈمرل ٹونی ریڈکن کا بیان برطانوی سیکرٹری خارجہ کے بیان کی تردید کرتا ہے (فوٹو ٹیلیگراف)
برطانیہ کی مسلح افواج کے سربراہ نے کہا ہے کہ برطانوی شہریوں کےلیے یوکرین میں روس کے خلاف لڑنا ’غیرقانونی اور غیر مددگار‘ ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مسلح افواج کے سربراہ ایڈمرل ٹونی ریڈکن کا بیان برطانوی سیکریٹری خارجہ لیز ٹروس کے بیان سے متضاد ہے۔
لیز ٹروس نے کہا تھا کہ وہ یوکرینی صدر کی غیرملکیوں سے روس کے خلاف لڑنے کی اپیل کی حمایت کرتی ہیں۔
ایڈمرل ٹونی ریڈکن کا کہنا تھا کہ ’ہم بہت واضح ہیں کہ برطانوی فوج اور لوگوں کے لیے یوکرین لڑنے کے لیے جانا غیر قانونی اور غیر مددگار ہے۔‘
’برطانیہ میں رہ کر جس طرح چاہیں مدد کریں، لیکن ایسا نہیں کہ آپ گولی چلانے کی جلدی کریں۔‘
لیز ٹروس نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ ان برطانوی شہریوں کی مکمل حمایت کریں گی جو لڑائی کے لیے یوکرین جانا چاہتے ہیں اور کچھ لوگ جا بھی چکے ہیں۔
ایڈمرل ٹونی ریڈکن نے کہا کہ ’میرے خیال میں وہ جذبات میں کہہ رہی تھیں، ہم ان احساسات کو سمجھتے ہیں اور اس احساس کو یوکرین کی مدد کےلیے چینل کرنا چاہیے، تاہم ہم بطور پیشہ ور فوج کہہ رہے ہیں کہ یہ کرنا دانشمندی نہیں ہے۔‘
یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی نے غیرملکیوں سے اپیل کی تھی وہ اپنے ممالک میں یوکرین کے سفارت خانوں میں پہنچیں اور روس کے خلاف ’انٹرنیشنل بریگیڈ‘ بنانے کے لیے رجسٹریشن کروائیں۔
اس سے قبل انہوں نے لڑائی کی مہارت رکھنے والے غیرملکیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ یوکرین کے دفاع میں مدد کریں جو تین اطراف سے روس کے نرغے میں ہے۔

شیئر: