انہوں نے کہا کہ اگر روس کی شرائط مانی جاتی ہیں تو یوکرین کے ساتھ مذاکرات ہو سکتے ہیں۔
’پوتن نے یقین دہانی کروائی کہ روس یوکرین اور باقی ان کے ساتھ بھی مذاکرات کےلیے تیار ہے جو یوکرین میں امن چاہتے ہیں۔ لیکن اس شرط پر کہ روس کے تمام مطالبات مانے جائیں۔‘
کریملن کے مطابق ’ان میں یوکرین کا غیر جوہری اور غیر جانبدار ہونا، کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم کرنا اور مشرقی یوکرین کی علیحدگی پسند علاقوں کی خود مختاری تسلیم کرنا شامل ہے۔‘
دوسری طرف روس اور یوکرین کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور ہوا جس کے بعد ماسکو نے کہا کہ ’یوکرین کے نمائندے موزوں اور تعمیری پوزیشن لیں گے۔‘
مذاکرات کا اگلا دور ایک دو روز میں ہونے کی توقع ہے۔
’ 15 لاکھ سے زیادہ افراد یوکرین چھوڑ گئے‘
اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے کہا ہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد 15 لاکھ سے زیادہ افراد ملک چھوڑ چکے ہیں۔
امریکی نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ 16 لاکھ 50 ہزار افراد نے جمعرات کو یوکرین سے ہجرت کی۔
یو این ایچ سی آر کے ڈیٹا کے مطابق چھ لاکھ 50 ہزار افراد پولینڈ گئے اور ڈیڑھ لاکھ کے قریب ہنگری چلے گئے۔ مزید ایک لاکھ تین ہزار مولڈوا اور 90 ہزار سلواکیہ گئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہے جمعے کی دوپہر تک یوکرین میں 311 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 675 زخمی ہوئے ہیں۔