Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جزیرہ فرسان کے سمندری عجائب گھر کی دھوم اٹلی تک

90 فیصد کا تعلق بحر احمر سے ہے۔ (فوٹو العربیہ)
سعودی شہری زیلعی الزیلعی نے جازان ریجن کے جزیرے فرسان میں سمندری عجائب گھر قائم کیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا عجائب گھر ہے جس میں سمندری مخلوقات کو حنوط کرکے رکھا گیا ہے۔
مچھلیاں، مینڈک، کچھوے اور دیگر سمندری مخلوقات اس عجائب گھر کا حصہ ہیں۔ یہ تمام چیزیں یہاں ایک شاہکار کی حیثیت رکھتی ہیں۔
العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے الزیلعی نے کہا کہ انہیں سمندر سے پیار صحیح معنوں میں اس وقت ہوا، جب وہ ایک بار ماہی گیروں کے ہمراہ سمندر کی سیر کے لیے گئے اور لگ بھگ 20 دن تک سمندر میں قیام کیا۔ اس دوران تیراکی اور ماہی گیری وغیرہ کے ہنر بھی سیکھے۔ 


حنوط شدہ کچھوا بھی یہاں موجود ہے۔ (فوٹو العربیہ)

انہوں نے بتایا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد سمندر سے پیار بہت زیادہ  بڑھ گیا۔ اسی پیار نے انہیں سمندری عجائب گھر قائم کرنے کی تحریک دی۔
سعودی شہری نے کہا کہ تقریباً 16 برس سے وہ مختلف قسم کے سمندری نوادر جمع کرتے رہے۔ بعض اشیا ماہی گیروں سے خریدیں۔ انہیں صفائی کے بعد عجائب گھر کا حصہ بنایا۔ متعدد سمندری مخلوقات کو حنوط کرکے اس کی زینت بنایا۔ اس سلسلے میں اہلیہ کا تعاون بھی حاصل رہا۔ 
انہوں نے کہا کہ عجائب گھر کافی مقبول ہوچکا ہے۔ اندرون مملکت سے سعودی شہری اور مقیم غیرملکی اس کی سیر کرنے کے لیے آتے ہیں۔ بیرون مملکت سے بھی لوگ آنے لگے ہیں۔


ٹی وی چینل نے انٹرویو کیا تھا۔ (فوٹو العربیہ)

الزیلعی نے کہا کہ یہ جان کر حیرت ہوگی کہ عجائب گھر کی شہرت اٹلی تک پہنچ چکی ہے جہاں کے ایک ٹی وی چینل نے عجائب گھر کے  حوالے سے میرا انٹرویو کیا تھا۔ 
 عجائب گھر میں 10 ہزار نوادر ہیں۔ 90 فیصد کا تعلق بحیرہ احمر سے ہے۔ اس جیسا عجائب گھر میرے علم کے مطابق کہیں اور نہیں۔ 
الزیلعی نے کہا کہ یہاں ایک کچھوا حنوط کرکے رکھا گیا ہے۔ یہ کافی پرانا ہے۔ اٹلی کے ماہرین نے اسے دیکھ کر کہا تھا کہ یہ 300 برس پرانا ہوگا۔ یہ کچھوے کی اس نسل سے  تعلق رکھتا ہے جو ایک ہزار برس تک زندہ رہتے ہیں۔ 
 انہوں نے بتایا کہ ’جزیرہ فرسان کے درختوں سے ایک مادہ نکلتا ہے جس سے جانوروں کو حنوط کیا جاتا ہے۔‘ 
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں
 

شیئر: