Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

باجوڑ میں منتخب خواتین سے زمین پر بٹھا کر حلف، ’سب کے دلوں کو ٹھیس پہنچی‘

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں پہلی بار بلدیاتی انتخابات میں منتخب ہونے والے امیدواروں کی حلف برداری کی تقریب بدمزگی کا شکار ہوگئی۔
بدھ کو باجوڑ کی سول کالونی کے خار جرگہ ہال میں منعقد کی گئی حلف برادری کی تقریب میں انتظامیہ کی جانب سے منتخب خواتین کو زمین پر بٹھا کر حلف لیا گیا جس کے خلاف کئی امیدواروں نے بائیکاٹ کر کے حلف نہیں اٹھایا۔
انتظامیہ کے اس عمل کے خلاف سوشل میڈیا پر بھی لوگوں نے غصے کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انتخابات منعقد ہوئے تھے۔ حلف برداری میں 80 سے زائد نو منتخب خواتین بھی شامل تھیں جن کو ایک کمرے میں زمین پر بٹھا کر حلف لیا گیا۔
حلف برداری میں نومنتخب خواتین کو زمین پر بٹھانے اور ناقص انتظامات کی باجوڑ کے باشندوں نے مذمت کی ہے۔
اس حوالے سے جماعت اسلامی کی جنرل سیٹ پر منتخب ہونے والی امیدوار ثنا پرویز نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کو خواتین کے ساتھ ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔ ہم خواتین پہلی بار گھروں سے نکلی تھیں اور الیکشن میں بھرپور حصہ لیا تھا۔
’پہلے ہم جرگہ ہال میں موجود تھے جہاں پر ہمیں پچھلی سیٹوں پر بٹھایا گیا تھا۔ چونکہ ہال میں مرد حضرات بھی کافی زیادہ تھے اور خواتین کے ساتھ بچے بھی آئے ہوئے تھے۔ رش کی وجہ سے ہمیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ خواتین کی مشکلات کو دیکھ کر انتظامیہ نے کہا کہ ان سے الگ کمرے میں حلف اٹھوا لیتے ہیں۔ اس کے بعد ان کو ایک الگ کمرے میں لے گئے جہاں پر کرسیاں موجود نہیں تھیں جس کی وجہ سے خواتین نے زمین پر بیٹھ کر حلف اٹھایا۔

ضم شدہ قبائلی اضلاع کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انتخابات منعقد کیے گئے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’میں سمجھتی ہوں کہ ایسا غلط تھا کیونکہ اگر مردوں کو عزت کے ساتھ بٹھا سکتے تھے تو خواتین کو بھی صحیح جگہ پر بٹھانا چاہیے تھا۔ خواتین کو پہلی قطار میں بٹھا کر ان سے پہلے حلف لینا بہتر تھا تاکہ وہ جلد فارغ ہو کر آرام سے گھر چلی جاتیں لیکن ایسا نہیں ہوا، اور ان کو ایک کمرے میں زمین پر بٹھایا گیا جبکہ زیادہ خواتین ہونے کی وجہ سے بچے اور خواتین دونوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔‘
حلف برداری کی تقریب میں شریک گل مینہ نے بتایا کہ ’انتظامیہ نے ہمارے ساتھ صحیح نہیں کیا۔ ہم جس کمرے میں تھے وہ چھوٹا تھا جہاں نہ پانی کا انتظام تھا نہ کوئی اور سہولیات تھیں۔ ہمارے علاقے میں خواتین پہلی دفعہ الیکشن میں حصہ لے کر منتخب ہوئی تھیں ان سے عزت و احترام کے ساتھ حلف اٹھانا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا جس کی وجہ سے ان سب کے دلوں کو ٹھیس پہنچی ہے۔‘
جنرل کونسل کی سیٹ پر منتخب ہونے والے واجد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’یہ ہمارے لیے بڑی خوشی کی بات تھی کیونکہ ایسا تاریخ میں پہلی مرتبہ ہو رہا تھا اور یہ ایک تاریخی موقع تھا۔ اس الیکشن میں خواتین نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا لیکن حلف برداری میں ہماری خواتین کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔‘

تقریب میں 80 سے زائد نو منتخب خواتین شامل تھیں جن کو ایک کمرے میں زمین پر بٹھا کر حلف لیا گیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

واجد علی شاہ سمیت دیگر منتخب امیدوار حلف لیے بغیر ہال سے احتجاجاً نکل گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کیونکہ ہم قبائلی لوگ ہیں اور ہم اپنی خواتین ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی بے عزتی برداشت نہیں کرسکتے، یہ ہماری روایات کے برعکس کام تھا۔‘
’اکثر لوگ کہتے ہے کہ ہم اپنی خواتین کو حق نہیں دیتے اور ان کو گھر سے باہر نکلنے نہیں دیتے۔ کل تو ہماری خواتین باہر نکلی تھیں لیکن ان کا حال یہ تھا کہ ان کو بے عزتی کے ساتھ زمین پر بٹھا کر حلف لیا گیا۔‘
واجد علی شاہ نے کہا کہ ’قبائلی اضلاع کی تاریخ میں پہلی بار بلدیاتی انتخابات ہوئے جس سے اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہونے ہیں لیکن لگتا ہے بیوروکریسی اس عمل کو کامیاب ہوتے نہیں دیکھنا چاہتی جو افسوسناک ہے۔‘
’انتظامیہ کو ہماری خواتین اور باجوڑ کے عوام سے معافی مانگنی چاہیے اور اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو ان کا بایئکاٹ جاری رہے گا۔‘
ناوگئی سب ڈویژن کے 57 ویلج کونسلز کے کل 323 نو منتخب وی سی چیئرمین، جنرل کونسلرز، یوتھ کونسلرز، خواتین کونسلرز اور کسان کونسلرز سے حلف لیا گیا۔

شیئر: