پاکستان کی حکمران جماعت تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون ملیکہ بخاری نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے قندیل بلوچ کے قاتل کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی گئی ہے۔
ملیکہ بخاری نے جمعرات کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’سپریم کورٹ کے پاس موقع ہے کہ وہ ایسے سفاکانہ قتل کے واقعات کے خلاف مثال قائم کرسکے۔‘
مزید پڑھیں
-
لاہور ہائی کورٹ: قندیل بلوچ قتل کیس کا مرکزی ملزم بریNode ID: 644576
-
قندیل بلوچ کو قتل کرنے والا ان کا بھائی بریت کے بعد جیل سے رہاNode ID: 646231
انہوں نے مزید لکھا کہ ’عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف کی حکومت خواتین اور بچیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔‘
واضح رہے کہ 19 فروری 2022 کو یہ خبر سامنے آئی تھی کہ ماڈل قندیل بلوچ کو قتل کرنے والے ان کے بھائی کو رہا کر دیا گیا ہے۔
ہائی کورٹ ملتان بینچ نے راضی نامے کی بنیاد اور گواہوں کے بیانات سے منحرف ہونے پر سزا یافتہ محمد وسیم کو بری کیا تھا۔
محمد وسیم کو 27 ستمبر 2019 کو ملتان کی ماڈل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
قندیل بلوچ کو سنہ 2016 میں ان کے بھائی محمد وسیم نے گلا گھونٹ کر قتل کیا تھا۔ محمد وسیم نے سوشل میڈیا پر اپنی بہن کے رویے کو ’ناقابل برداشت‘ قرار دیا تھا۔
State has filed an appeal against the acquittal in Qandeel Baloch case. The Hon supreme Court of Pakistan has an opport to set an imp precedent in cases of such brutal murders.The PTI Government led by PM @ImranKhanPTI continues to stand for protection of rights of women & girls
— Maleeka Ali Bokhari (@MalBokhari) March 17, 2022
قندیل بلوچ کے قاتل بھائی کی رہائی کے بعد حکمران جماعت کی رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون ملیکہ بخاری نے کیس کے حوالے سے کہا تھا کہ ریاست قانون اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں قانونی آپشنز کا جائزہ لے رہی ہے۔
ملیکہ بخاری نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’غیرت کے نام پر خواتین اور بچیوں کا قتل ہمارے معاشرے پر سیاہ دھبہ ہے، قانون میں اسی لیے ترمیم کی گئی کہ کسی خاتون، چاہے وہ کوئی سلیبریٹی ہو یا عام عورت کو قتل کرنے والا آزادانہ طور پر نہ گھوم سکے۔‘