پاکستان کے شہر پشاور میں پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے شب برات کے موقع پر ایک موسیقی کی محفل اس لیے بند کروائی کیونکہ اس سے علاقے میں اشتعال پھیلنے کا خدشہ تھا۔
واضح رہے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک موسیقی کی محفل کے دوران پولیس اہلکاروں کو پنڈال کے اندر داخل ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’پشاور دھماکے میں ملوث تین ملزموں کی شناخت ہو گئی‘Node ID: 650111
-
پشاور مسجد حملہ: ’خودکش حملہ آور افغان پناہ گزین تھا‘Node ID: 651316
مقامی صحافی ارشد یوسفزئی کے مطابق پشاور میں پولیس نے ایک موسیقی کے پروگرام پر اس وقت چھاپہ مارا جب پشتو زبان کے مشہور گلوکار کرن خان پرفارم کررہے تھے۔
ارشد یوسفزئی اور دیگر صحافیوں کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر موسیقی کے آلات توڑے گئے تھے اور موسیقی سننے آئے لوگوں پر تشدد بھی کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق دلشاد آفریدی نے گزشتہ روز اپنے دوست کی شادی کے موقع پر موسیقی کی محفل سجائی ہوئی تھی جس میں پشتوگلوکار کرن خان کو بلایا گیا تھا۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے دلشاد آفریدی نے بتایا کہ ’ ہم موسیقی سے محظوظ ہورہے تھے کہ اتنے میں تیس، چالیس کے قریب پولیس اہلکار زبردستی فارم ہاؤس میں گھس گئے اور زبردستی نہ صرف ان کا پروگرام بند کردیا بلکہ دلہے سمیت نو افراد کو گرفتار کرکے فنکاروں کے موسیقی الات کو بھی تھوڑ دیے۔‘
انہوں نے بتایا کہ 18 مارچ کو ان کے دوست کی شادی تھی جس کی خوشی میں قریبی دوستوں کے لیے اپنے پرائیویٹ فارم ہاؤس میں موسیقی کے پروگرام کا اہتمام کیا تھا۔ پروگرام جاری تھا کہ اچانک پولیس نے چھاپہ مارا اور سٹیج کے طرف پہنچ گئے اور فنکاروں پر تشدد کرنے لگے۔
دلشاد آفریدی نے پولیس کے موقف کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ’ پولیس نے کسی سے بات کی نہ آرام سے پروگرام بند کرنے کا کہا، وہ سیدھا سٹیج تک دوڑے اور پشتو گلوکار کرن خان اور ان کے ساتھ بیٹھے فنکاروں کے آلات زمین پر دے مارے، کرن خان کے ساتھ بھی تضحیک آمیز سلوک کیا۔‘
گلوکار کرن خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ڈی آئی جی خیبر پختونخوا اعجاز مہمند نے ان سے رابطہ کیا اور اس واقعے کی تحقیقات کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے بتایا موسیقی کے پروگراموں میں اکثر ایسے مسائل پیش آتے رہتے ہیں۔
’سارے پولیس والے ایک جیسے نہیں ہوتے، اچھے برے ہر شعبے میں ہوتے ہیں، ان سے غلطی ہوئی ہے اور وہ شاید مان بھی گئے ہوں گے یا مان لیں گے کہ انہوں نے غلط کیا تھا۔‘
’ہم امن، پیار اور محبت کا پرچار کرتے ہیں، موسیقی سے کسی کی دل ازاری نہیں ہونی چاہیئے۔‘
خیبر پختونخوا کے فنکاروں کی تنظیم ہنری ٹولنہ کے صدر راشد خان نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اردو نیوز کو بتایا پولیس کا فنکاروں کے ساتھ ایسا رویہ رکھنا انتہائی تشویشناک ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ جو کچھ افغانستان میں ہو رہا ہے اب یہاں بھی شروع ہونے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ موسیقی امن و امان کا پرچار کرتی ہے لیکن موسیقار کے ساتھ اس طرح کا رویہ برتنا قانون اور آئینی طور پر بھی غلط ہے کیونکہ اس ملک میں ہر شہری کو آزادی کا حق ہے اور ان کا تحفظ متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے ۔
#Police in #Peshawar raided a musical event where renowned #Pashto singer #KaranKhan @karanpukhtoon was performing. Allegedly musical instruments were smashed and audience beaten in the name of Law & Order. @KP_Police1 @PeshawarCCPO pic.twitter.com/sRvY0R3pgD
— Arshad Yusufzai (@YusufzaiArshad) March 20, 2022
اس حوالے سے معروف صحافی اور اینکرپرسن سلیم صافی نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’پشاور پولیس نے گزشتہ شب شادی کی تقریب میں پشتو کے معروف اور پی ایچ ڈی گلوکار کرن خان کی تقریب پر بغیر وارنٹ کے چڑھائی کی۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے دلہا سمیت چار افراد کو بھی گرفتار کیا تھا۔
تاہم ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں پشاور پولیس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ شہر کے پشتخرہ تھانے کی حدود نذیر آباد میں ’شب برات‘ کو موقع پر پیش آیا۔
پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’مقامی افراد پروگرام روکنے کی خاطر منتظمین کے پاس متعدد بار گئے لیکن ناکامی پر زور زبردستی کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ ’پروگرام سے چند قدم کے فاصلے پر مدرسہ واقع ہے جس کے طلبہ بھی مشتعل ہوئے تھے۔‘