Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین میں پھیلتا کورونا وائرس،لاکھوں افراد لاک ڈاؤن میں

جیلن صوبے میں آٹھ عارضی ہسپتال اور دو قرنطینہ سنٹر بنائے گئے ہیں (فوٹو اے ایف پی)
چین میں حکام نے تیزی سے پھیلتے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے ملک کے شمال مشرق میں مزید لاکھوں افراد کو گھروں پر رہنے کا حکم دیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چین نے 2020 میں ٹارگٹڈ لاک ڈاؤن، پڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ اور سفری پابندیاں لگا کر وبا کو کنٹرول کیا تھا لیکن اومی کرون چین کے دفاع کو توڑ کر کئی شہروں میں پھیل چکا ہے۔
جیلن صوبے  کے دوسرے بڑے شہر میں حکام کے مطابق 45 لاکھ کی آبادی کو پیر کی رات سے تین روز کےلیے لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔
اتوار کو چین میں چار ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے دو تہائی جیلن صوبے میں رپورٹ ہوئے  جس کی سرحد روس اور شمالی کوریا سے ملتی ہے۔
جیلن صوبے کے دارالخلافہ چنگ چن میں سنیچر کو حکام نے کہا تھا کہ تین روز کے لیے پابندیاں لگائی جائیں گی۔ 11 مارچ سے چنگ چن کے 90 لاکھ عوام کو ہر دو روز کے بعد ایک مرتبہ خوراک خریدنے کے لیے باہر جانے کی اجازت ہے۔
نئی پابندیوں کے تحت صرف طبی عملے کو گھر سے باہر جانے کی اجازت ہو گی۔
تاہم ٹیکنالوجی کا حب کہلانے والے شہر شینزن میں پابندیوں میں نرمی کی جا رہی ہے جس کی تقریباً پونے دو کروڑ آبادی کو ایک ہفتہ پہلے لاک ڈاؤن کر دیا گیا تھا۔
مقامی حکام نے کہا کہ پیر سے پبلک ٹرانسپورٹ اور انتظامی و کاروباری سرگرمیاں مکمل طور پر بحال ہو جائیں گی، جبکہ غیر ضروری کاروباری مراکز بند رہیں گے۔
چین میں ایک سال بعد سنیچر کو کورونا سے دو ہلاکتیں ہوئیں۔ دیگر علاقوں میں لاکھوں افراد لاک ڈاؤن میں ہیں اور حکام ہسپتالوں میں اس خدشے سے مزید بیڈز کا انتظام کر رہے ہیں کہ کہیں وبا نظام صحت کو متاثر نہ کر دے۔

بیجنگ کے مشرق میں واقع شہر تنگشن میں 77 لاکھ افراد کی ٹیسٹنگ کی جائے گی (فوٹو اے ایف پی)

جیلن صوبے میں آٹھ عارضی ہسپتال اور دو قرنطینہ سینٹر بنائے گئے ہیں۔
بیجنگ کے مشرق میں واقع شہر تنگشن میں 77 لاکھ افراد کی ٹیسٹنگ کی جائے گی اور اتوار کو وہاں 24 گھنٹوں کے لیے ٹریفک بند کر دی گئی تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو کم کیا جا سکے۔

شیئر: