Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گھریلو ملازمین کے 80 فیصد معاہدے کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ 

یوگنڈا کی ریکروٹنگ ایجنسیوں نے دانستہ لاگت بڑھا دی ہے( فوٹو عکاظ)
سعودی عرب میں یوگنڈا سے گھریلو ملازمین کے 80 فیصد معاہدے کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ ہے۔
عکاظ اخبار کے مطابق ریکروٹنگ ایجنسیوں کے ذمہ داران نے کہا ہے کہ’ ہوٹل قرنطینہ کی پابندی ختم کیے جانے سے رمضان سے قبل یوگنڈا سے گھریلو ملاززین کی فراہمی مشکل ہوگئی ہے۔ 80 فیصد معاہدے منسوخ ہوسکتے ہیں‘۔ 
یوگنڈا کی ریکروٹنگ ایجنسیوں نے ہوٹل قرنطینہ کی پابندی ختم کیے جانے کے باجود کورونا ویکسین کی بڑھتی ہوئی لاگت کے حوالے سے 3 ہزار ریال طلب کیے ہیں۔ ایجنسیاں گھریلو ملازمین کی فراہمی کے معاملے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہیں۔
سعودی ریکروٹنگ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ’ ہوٹل قرنطینہ کی پابندی کے خاتمے سے قبل کے معاہدے منسوخ کرنے کے بارے میں غور کیا جارہا ہے‘۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ریکروٹنگ ایجنسیاں معاہدے منسوخ کرنے کا حق رکھتی ہیں اور پوری فیس کی واپسی بھی ان کا حق ہے جبکہ اگر وہ مستقبل میں گھریلو ملازم درآمد کرنا چاہیں تو اس کے لیے نئے معاہدے کرسکتی ہیں‘۔
ریکروٹنگ ایجنسیوں کے یہاں 50 سے 100 معاہدے ہیں ان کے تحت 20 ہزار کے لگ بھگ گھریلو ملازمائیں سعودی عرب لانے کا پروگرام ہے۔ ریکروٹنگ کی فی کس انتہائی فیس17 ہزار ریال ہے۔ 
ایک ریکروٹنگ ایجنسی کے مالک حکیم الخنیزی نے بتایا کہ’ یوگنڈا کی ریکروٹنگ ایجنسیوں نے دانستہ لاگت بڑھا دی ہے۔ وہ فلپائن کی جانب سے گھریلو عملے عارضی معطلی کے فیصلے کا فائدہ اٹھا رہی ہیں‘۔

شیئر: