سعودی مہم جُو گروپ پہلی بار خطرناک غار کی سیر میں کامیاب
سعودی مہم جُو گروپ پہلی بار خطرناک غار کی سیر میں کامیاب
جمعہ 25 مارچ 2022 5:29
غار تین کلومیٹر لمبی اور22 میٹرچوڑی ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی مہم جوؤں کا ایک گروپ پہلی بار ’ماکرالشیاھین‘ نامی عجیب وغریب غار کے آخری سرے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا، گروپ میں شامل افراد نے حیران کر دینے والے ماحول میں ساڑھے چار گھنٹے گزارے اور غار کے مختلف مناظرعکس بند کیے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق ماکرالشیاھین غارسعودی عرب کے بڑے آتش فشاں غاروں میں سے ایک ہے جو مدینہ منورہ کے شمال میں الخبر کے قریب واقع ہے۔
مہم جوؤں میں عبداللہ الضیدان، عبدالعزیز السلامہ، ولید العلی، عبداللہ الدوسری اوربدر العلی شامل ہیں۔ انہوں نے غارمیں دلچسپ مہم جوئی کی ویڈیو بھی بنائی۔
مہم جُونوجوان دوپہر کے وقت غار میں داخل ہوئے تھے اور سہ پہر ان کی مہم جاری رہی۔ چھ کلومیٹر کا فاصلہ آنے جانے میں ساڑھے چار گھنٹے میں طے کیا گیا۔
غار کی مہم کے حوالے سے بدر العلی نے بتایا کہ یہ سعودی عرب کا سب سے بڑا غار ہے۔ اس کی لمبائی 3 کلو میٹرسے زیادہ ہے جبکہ 22 میٹراونچا اور 18 میٹرچوڑا ہے۔
آتش فشانوں سے نکلنے والے لاوے کے بہاؤ نے زیر زمین بھاری بھرکم راستہ بنایا۔ دشوار گزار راستہ ہونے کی وجہ سے ماضی قریب تک غار کا کسی کو علم نہیں تھا۔
غار دو برس قبل ہی دریافت ہوا ہے۔ بدرالعلی کا مزید کہنا تھا کہ غار میں’ بھیڑیوں‘ اور’گوہ‘ کے نشانات جگہ جگہ پائے جاتے ہیں۔ ہڈیاں بھی نظرآتی ہیں پرندوں کے گھونسلے بڑی تعداد میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غار افسانوی طرز کا ہے۔ یہاں قدم رکھنے سے لے کرٹیرھی میڑھی راہ داریوں سے گزر کر اور اس سے باہر نکلنے تک حیرت اورخوف کا احساس چھایا رہتا ہے۔
غار کہیں تنگ اورکہیں کشادہ تو کہیں اونچا اور کہیں نیچی ہے۔۔ ایسا لگتا ہے کہ قدرتی عجائب گھر کی سیر کو آئے ہوئے ہوں۔ رنگین چھتیں،عجیب وغریب چٹانی شکلیں اوردریچے سب کچھ انتہائی حیرت انگیز ہے۔
مہم جوؤں نے غار کی سیر سے متعلق تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ غار کی سیرشاندار تجربہ تھا، ایک مہم جو نے کہا کہ عجوبہ روزگار ہے ۔
تیسرے کا کہنا تھا کہ غارکی سیر کرنے کا بڑا لطف آیا، تھکن تو بہت ہوئی مگرمہم جوئی یادگار بن گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ غار قطعی طورپرمختلف دنیا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کسی اورسیارے میں پہنچ گئے ہوں۔