Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جنگ نہیں تفریح‘، ویتنام میں پرانی گاڑی ٹینک میں تبدیل

ڈاؤ اور دو ساتھیوں کو غیر استعمال شدہ وین کو ٹینک میں تبدیل کرنے میں تین مہینے لگے (فوٹو: اے ایف پی)
ویتنام میں ایک والد نے اپنے بیٹے کے لیے ہزاروں ڈالر خرچ کرکے سینکڑوں گھنٹے صَرف کرنے کے بعد ایک پرانی وین کو لکڑی کے ٹینک میں تبدیل کردیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ٹرونگ وان ڈاؤ ہر ویک اینڈ پر اپنے تین سالہ بیٹے کے ساتھ دارالحکومت ہنوئی کے مشرق میں اپنے محلے میں اس ٹینک پر گھومتے ہیں جو کبھی 16 سیٹوں والی منی بس تھی۔
فرانسیسی ماڈل ای بی آر105 کی طرز پر ڈیزائن کردہ لکڑی کی گاڑی جسے 2.8 میٹر لمبی ریپلیکا گن کے ساتھ تیار کیا گیا ہے، کو تبدیل کرنے میں 11 ہزار ڈالر کی لاگت آئی ہے۔
ڈاؤ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’مجھے اور میرے بیٹے کو ٹینک پر سوار ہونے میں زیادہ لطف آتا ہے، جس کا ہتھیاروں اور جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے اسے صرف ایک عام کار سمجھا اور اسے مزید دلچسپ بنانے کے لیے اسے ایک ٹینک میں تبدیل کیا۔‘
ڈاؤ اور دو ساتھیوں کو غیر استعمال شدہ وین کو ٹینک میں تبدیل کرنے میں تین مہینے لگے۔
انہوں نے مین انجن اور منی بس کے فلور کو برقرار رکھا تاہم گیئرز کے لیے جگہ بنانے کے لیے اندر سے دوبارہ ترتیب دیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’سب سے مشکل کام یہ تھا کہ چار ماتحت پہیوں کو کیسے چلایا جائے۔‘

ڈاؤ نے بتایا کہ ’مجھے اور میرے بیٹے کو ٹینک پر سوار ہونے میں زیادہ لطف آتا ہے، جس کا جنگ سے کوئی تعلق نہیں ‘ (فوٹو: اے ایف پی)

سب سے زیادہ رفتار 25 کلومیٹر (16 میل) فی گھنٹہ ہے، اس سے زیادہ رفتار ہو تو پہیوں کو جوڑنے والی کیبل الگ ہو جائے گی اور وہ (پہیے) پھنس جائیں گے۔
1975 میں کمیونسٹ ٹینکوں نے سائگون کے ’آزادی محل‘ کے داخلی دروازے کو تباہ کر دیا تھا جس سے ویتنام کے لیے ایک خونی دور کا خاتمہ ہوا تھا جب اس ملک کو فرانس، امریکہ اور چین کے ساتھ تنازعات کا سامنا تھا۔
امریکیوں سے لڑنے والے ویتنام کو اتحادیوں روس اور چین نے ٹینک فراہم کیے تھے لیکن اب ٹینک بچوں کے کھلونوں کی شکل میں موجود ہیں اور وہ ہنوئی میں ہر ہفتے کے آخر میں ان ٹینکوں کے پلاسٹک ورژن کے ساتھ کھیلتے ہیں۔
ڈاؤ نے فخریہ انداز میں کہا کہ ’اگر اس دنیا کے تمام ٹینک میرے ٹینک کی طرح ہوتے تو کوئی نقصان نہیں ہوتا، بس لطف آتا۔‘

شیئر: