Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے اہم نیٹ ورک پر پابندی عائد

عراق میں کرد علاقے اربیل پر میزائل حملے کے بعد کارروائی عمل میں لائی گئی۔ فوٹو عرب نیوز
امریکہ نے  ایران میں مقیم شخص اور اس کی کمپنیوں کے نیٹ ورک پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ محمد علی حسینی پر تہران کو بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے مواد حاصل کرنے میں مدد کرنے کا الزام لگایا ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق یہ کارروائی خطے کے ممالک پر مشتبہ ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے میزائل حملوں کے بعد کی گئی ہے۔
2015 کے ایران جوہری معاہدے کی بحالی پر بات چیت کے تعطل کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان بتایا گیا ہے کہ عراق میں کرد علاقے اربیل پر ایرانی میزائل حملے اور سعودی آرامکو کی تنصیب پر حوثیوں کے میزائل حملے کے بعد کارروائی عمل میں لائی گئی۔
سعودی عرب کے علاوہ متحدہ عرب امارات میں بھی ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کی جانب سے میزائل حملے کئے گئے ہیں۔
امریکی اہلکار نے بتایا ہے کہ ایرانی ایجنٹ محمد علی حسینی اور ان کمپنیوں کے نیٹ ورک پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، ان پر ایران کے میزائل پروگرام کی حمایت میں بیلسٹک میزائل  اور متعلقہ مواد کی خریداری کے لیے استعمال کا الزام عائد ہے۔
ان پر اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) یونٹ کے لیے مواد کی خریداری کا الزام  ہے جو بیلسٹک میزائلوں کی تحقیق اور ترقی کی ذمہ دار ہے۔ ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور پہلے ہی  امریکی پابندیوں کی زد میں ہے۔

کمپنی پر اسلامی انقلابی گارڈ کور کے لیے مواد کی خریداری کا الزام  ہے۔ فوٹو اے ایف پی

امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ان پابندیوں کا تعلق ایرانی جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششوں سے نہیں جس کے تحت ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کر دیا تھا تاکہ اسے جوہری بم تیار کرنا مشکل ہو جائے۔
ایران نے 13 مارچ کو عراق کے شمالی کرد علاقے کے دارالحکومت اربیل پر حملہ کیا تھا۔ یہ ایران کے اسلامی انقلابی گارڈز کور کی جانب سے غیر معمولی حملہ تھا اور یمن سے ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کی جانب سے25 مارچ کو سعودی آرامکو کی تنصیب پر میزائل حملہ کیا گیا تھا۔
 

شیئر: