Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یہ ایران کی مدد سے ہوا‘، عالمی برادری کی جدہ پر حملے کی مذمت

امریکہ نے تیل کے ڈسٹری بیوٹر سٹیشن پر حملے کو دہشت گردی قرار دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ، برطانیہ، فرانس، بحرین اور مصر سمیت دیگر ممالک کی جانب سے جمعے کی شام کو جدہ اور دیگر شہروں پر حوثیوں کے حملوں کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ 
امریکہ کا کہنا ہے کہ ’ایران نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گروپ کو اسلحہ دے کر حملہ کرایا۔‘
عرب نیوز کے مطابق امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون کا کہنا تھا کہ ’جدہ میں آرامکو کے ذخیرے اور جازان اور دہران میں حوثیوں کے بلااشتعال حملے دہشت گردی ہیں جن کا مقصد یمن کے لوگوں کی مشکلات بڑھانا ہے۔‘
انہوں نے ایران پر الزام لگایا کہ ’وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گروپ کو ہتھیار مہیا کر رہا ہے۔‘
جمعے کو جاری ہونے والے بیان میں سلیون کا مزید کہنا تھا کہ ’آج کے حملے اسی طرح ایران کی مدد سے ممکن ہوئے جیسے مارچ 19 اور 20 کو واٹر پلانٹس اور توانائی کے انفراسٹرکچر پر ہونے والے حملے تھے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایران کی جانب سے ایسی کارروائیاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلاف ہیں، جن میں یمن ہتھیار بھجوانے کی ممانعت کی گئی ہے۔‘
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے حملے بعد کہا کہ ’امریکہ دفاع کی مضبوطی کے لیے مملکت کے ساتھ کام کرتا رہے گا، تاہم تصادم کے خاتمے، زندگی کو بہتر بنانے اور یمنی عوام کے بہتر مستقبل کے لیے بھی مل کر کوششیں کی جاری رکھی جائیں گی۔‘

 جازان شہر پر بیلسٹک میزائل  ہدف پر پہنچنے سے پہلے تباہ کردیا گیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ ایک ایسے وقت میں جب ماہ رمضان کی آمد آمد ہے حوثیوں نے اپنا تباہ کن رویہ جاری رکھا ہوا ہے اور عام شہریوں پر بلادریغ حملے کر رہے ہیں۔‘
حملوں کے بعد سعودی عرب کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں بتایا گیا ہے کہ وہ حوثیوں کی جارحیت کے جواب میں دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
امریکہ میں سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے ہمارے شہریوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اس جارحیت کے خلاف ردعمل دینا چاہیے۔‘
مصر کے صدر عبدل فتاح السیسی کی جانب سے بھی تیل کے ذخیرے پر حملے کی مذمت کی گئی ہے۔ انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’مصر دشمنوں کے مقابلے میں مملکت کے ساتھ کھڑا ہے۔‘
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن، جنہوں نے پچھلے ہفتے ہی مملکت کا دورہ کیا تھا، نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں سعودی عرب کے اہم مقامات پر حوثیوں کی جانب سے کیے جانے والے حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ ایسے حملوں نے شہریوں کی زندگیوں کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے، یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔‘
متحدہ عرب امارات، جس کو خود بھی حوثیوں کے حملوں کا سامنا رہا، کی جانب سے بھی سعودی عرب پر تازہ حملوں کی مذمت کی گئی ہے۔
یو اے ای کی جانب سے عالمی برادری کو کہا گیا  ہے کہ وہ بار بار ہونے والی جارحیت کے سامنے مل کر کھڑی ہو۔
فرانس نے بھی حملوں کو مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ایسا عمل جس سے سعودی عرب اور خطے کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوں، اس کو روکا جانا چاہیے۔‘
اسی طرح بحرین نے کہا ہے کہ ’وہ سعودی عرب کے ان تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو ایسے حملوں کے خلاف اپنی سلامتی اور استحکام کے لیے ضروری سمجھتا ہے۔‘
سیکریٹری جنرل عرب لیگ احمد عبدالغیت نے حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس سے خطے کے امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہوئے ہیں۔‘ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ حوثیوں کی دہشت گردی کے خلاف سخت سٹینڈ لے۔

جمعے کی شام کو جدہ شہر میں آرامکو پیٹرولیم مصنوعات کے ڈسٹری بیوشن سٹیشن پر حملہ کیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ جمعے کو شام پانچ بج کر پانچ منٹ پر جدہ شہر میں آرامکو پیٹرولیم مصنوعات کے ڈسٹری بیوشن سٹیشن پر حملہ کیا گیا۔
اس کے بعد عرب اتحاد برائے یمن کے ترجمان بریگیڈیئر ترکی المالکی کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ حوثیوں نے کیا ہے۔‘
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ترجمان کا کہنا تھا کہ ’حملے سے دو ٹینکوں میں آگ لگ گئی جس پر قابو پا لیا گیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’حوثی ملیشیا سعودی عرب کی تیل تنصیبات کو نشانہ بنا رہی ہے۔ ان کا سارا زور تیل کی رسد اور عالمی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی پر اثر انداز ہونا ہے۔‘
عرب اتحاد کے ترجمان نے کہا کہ ’جمعے کو ہونے والے حوثیوں کے حملوں سے جدہ شہر کی معمول کی زندگی متاثر ہوئی اور نہ ان حملوں سے کوئی فرق پڑا۔‘
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے بھی حوثیوں نے جدہ میں  آرامکو کے تحت پیٹرولیم مصنوعات کے ایک ڈسٹری بیوشن سٹیشن پر حملہ کیا تھا۔
قبل ازیں عرب اتحاد نے کہا تھا کہ ’سعودی عرب کے فضائی دفاعی نظام نے جمعے کو حوثیوں کے 16 حملے ناکام بنائے، اور  ڈرونز اور بیسلٹک میزائل تباہ کردیے گئے۔‘
عرب اتحاد برائے یمن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’مملکت کے جنوبی علاقے کو نشانہ بنانے کی حوثیوں کی ایک بڑی کوشش ناکام بنادی گئی ہے۔ ایران کے حمات یافتہ حوثیوں نے 9 بارود بردار ڈرونز سے حملوں کی کوشش کی جنہیں تباہ کردیا گیا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق عرب اتحاد نے کہا کہ ’حوثیوں نے پہلا حملہ جمعے کی صبح کیا، 6 بارود بردار ڈرونز کو ہدف تک پہنچنے سے پہلے تباہ کردیا گیا۔
جمعے کی دوپہر حوثیوں نے تین بارود بردار ڈرونز بھیجے انہیں بھی ہدف پر پہنچنے سے پہلے ہی تباہ کردیا گیا۔
سعودی دفاعی نظام نے جازان شہر پر بیلسٹک میزائل اور نجران شہر پر بارود بردار ڈرون کو بھی ہدف پر پہنچنے سے پہلے تباہ کیا۔

شیئر: