Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کا فوج سے امریکی مراسلے پر وضاحت کا مطالبہ

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ترجمان پاک فوج نیشنل سکیورٹی کمیٹی میں شامل عسکری قیادت سے متعلق عمران خان کے جھوٹ پر وضاحت جاری کریں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بیرونی سازش کے الزام اور ڈپٹی سپیکر کی اس بنیاد پر رولنگ کے بعد اپوزیشن کی تین بڑی جماعتوں نے سوموار کو دھمکی آمیز خط پر نیشنل سیکورٹی کمیٹی میں طے پانے والے نکات کے حوالے سےترجمان پاک فوج سے وضاحت مانگی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق صدر آصف زرداری جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے علیحدہ علیحدہ بیانات میں ڈی جی آئی ایس پی آر سے اس اجلاس کے منٹس کے حوالے سے وضاحت کرنے کا کہا ہے جس میں عسکری قیادت بھی موجود تھی۔ اور اسی اجلاس کو بنیاد پر وزیراعظم عمران خان نے دعوی کیا تھا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے بھی غیر ملکی سازش کی توثیق کی ہے۔
 تاہم نیشنل سیکورٹی کونسل کے گزشتہ ہفتے ہونے والے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں بیرونی سازش ، تحریک عدم اعتماد یا اپوزیشن کے ملوث ہونے کا ذکر نہیں تھا بلکہ بیرون ملک سے بھیجے گئے مراسلے کی زبان کو غیر سفارتی قرار دیا گیا تھا اور ملکی معاملات میں مداخلت پر معاملہ ان کے پاکستان میں سفیر اور واشنگٹن میں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
سوموار کو سب سے پہلے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ترجمان پاک فوج سے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے وضاحت مانگی تھی۔
ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ ترجمان پاک فوج وضاحت کریں گے کہ کیا قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں قومی اسمبلی کے 197 اراکین کو بیرونی سازش کا حصہ قرار دے کر غدار قرار دیا گیا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ ’سابق وزیراعظم عمران خان اپنی بغاوت کو جواز دینے کے لیے بیرونی سازش کا واویلا کررہے ہیں۔  دفتر خارجہ اور وزارت دفاع بھی اس معاملے میں وضاحت کرے۔‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’عمران خان کی انا پاکستان سے زیادہ اہم نہیں ہے۔‘ (فوٹو اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ کیا دفتر خارجہ یا وزارت دفاع سات سے 27 مارچ کے درمیان بیرونی سازش کے حوالے سے سرکاری مراسلات کو سامنے لاسکتے ہیں؟
’یقینا اس سطح کی سازش کو بجائے سفارتی مراسلے کے ہماری اپنی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ذریعے بے نقاب ہونا چاہئیے۔ عمران خان کی انا پاکستان سے زیادہ اہم نہیں ہے۔‘
بلاول بھٹو کے والد اور سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی کہا کہ ’خط کے بارے میں نیشنل سکیورٹی کے ممبران یہ کہہ چکے ہیں کہ اس میں بیرونی سازش کے کوئی شواہد نہیں ملے۔‘
انہوں نے کہا کہ عمران خان کمیٹی کے عسکری ممبران کے بارے میں کہتا ہے وہ میری طرف سے مطمئن ہوگئے تھے لہٰذا جو سکیورٹی کمیٹی کے عسکری ممبران تھے وہ اس کی وضاحت کریں اور اپنی پوزیشن واضح کریں۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ اب یہ معاملہ عمران خان یا متحدہ اپوزیشن کا نہیں۔ ’اب یہ معاملہ پاکستان کا ہے لہٰذا اس طرح کے حساس نوعیت کے معاملات میں تاخیر بھی ملک کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔‘
دوسری طرف مریم اورنگزیب نے بھی ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’ترجمان پاک فوج نیشنل سکیورٹی کونسل میں شامل عسکری قیادت سے متعلق عمران خان کے جھوٹ پر وضاحت جاری کریں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ عمران صاحب آئین کی پیٹھ میں خنجر گھونپ کر اور آئین شکنی کے جرم کا ارتکاب کرکے نام نہاد عالمی سازش کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہا ہے۔
عالمی اور ملکی سطح پر عسکری قیادت کو اس مراسلے کی تصدیق کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ وزارت دفاع اور وزارت خارجہ کو جواب دینا ہوگا، ریکارڈ ہے تو اسے سامنے لایا جائے۔ تحقیقات اور کسی قانونی عمل کے بغیر 197 ارکان قومی اسمبلی کو غدار قرار کیوں دیا گیا؟ جواب دیا جائے۔‘
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ ’وہ خط جس کے اوپر سکیورٹی کمیٹی کہہ چکی ہے کہ اس میں بیرونی سازش کے کوئی اثرات نظر نہیں آ رہے اور آج وہ (عمران خان) ببانگ دہل سکیورٹی کمیٹی کے اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے نمائندگان کے بار ے میں کہتا ہے کہ وہ میری طرف سے مطمئن ہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے جو سکیورٹی کمیٹی کے نمائندگان تھے وہ وضاحت کریں اس بات کی اور اپنی پوزیشن واضح کریں۔ یہ کافی نہیں ہے کہ وہ بیان دیں کہ وہ غیر جانبدار ہیں۔‘

شیئر: