وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بیرونی سازش کے الزام اور ڈپٹی سپیکر کی اس بنیاد پر رولنگ کے بعد اپوزیشن کی تین بڑی جماعتوں نے سوموار کو دھمکی آمیز خط پر نیشنل سیکورٹی کمیٹی میں طے پانے والے نکات کے حوالے سےترجمان پاک فوج سے وضاحت مانگی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق صدر آصف زرداری جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے علیحدہ علیحدہ بیانات میں ڈی جی آئی ایس پی آر سے اس اجلاس کے منٹس کے حوالے سے وضاحت کرنے کا کہا ہے جس میں عسکری قیادت بھی موجود تھی۔ اور اسی اجلاس کو بنیاد پر وزیراعظم عمران خان نے دعوی کیا تھا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے بھی غیر ملکی سازش کی توثیق کی ہے۔
مزید پڑھیں
-
-
وفاقی کابینہ تحلیل ہونے کے بعد حکومتی دفاتر کی صورت حال کیا ہے؟
Node ID: 658606
-
جب بھی بزدار کو ہٹانے کی بات ہوتی، نیب آفس بلا لیتا: علیم خان
Node ID: 658651
تاہم نیشنل سیکورٹی کونسل کے گزشتہ ہفتے ہونے والے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں بیرونی سازش ، تحریک عدم اعتماد یا اپوزیشن کے ملوث ہونے کا ذکر نہیں تھا بلکہ بیرون ملک سے بھیجے گئے مراسلے کی زبان کو غیر سفارتی قرار دیا گیا تھا اور ملکی معاملات میں مداخلت پر معاملہ ان کے پاکستان میں سفیر اور واشنگٹن میں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
سوموار کو سب سے پہلے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ترجمان پاک فوج سے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے وضاحت مانگی تھی۔
ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ ترجمان پاک فوج وضاحت کریں گے کہ کیا قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں قومی اسمبلی کے 197 اراکین کو بیرونی سازش کا حصہ قرار دے کر غدار قرار دیا گیا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ ’سابق وزیراعظم عمران خان اپنی بغاوت کو جواز دینے کے لیے بیرونی سازش کا واویلا کررہے ہیں۔ دفتر خارجہ اور وزارت دفاع بھی اس معاملے میں وضاحت کرے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کیا دفتر خارجہ یا وزارت دفاع سات سے 27 مارچ کے درمیان بیرونی سازش کے حوالے سے سرکاری مراسلات کو سامنے لاسکتے ہیں؟
’یقینا اس سطح کی سازش کو بجائے سفارتی مراسلے کے ہماری اپنی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ذریعے بے نقاب ہونا چاہئیے۔ عمران خان کی انا پاکستان سے زیادہ اہم نہیں ہے۔‘
بلاول بھٹو کے والد اور سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی کہا کہ ’خط کے بارے میں نیشنل سکیورٹی کے ممبران یہ کہہ چکے ہیں کہ اس میں بیرونی سازش کے کوئی شواہد نہیں ملے۔‘
ExPM IK is using ‘foreign conspiracy’ to justify his coup. Will @OfficialDGISPR clarify did NSC meeting declare the 197 members of NA traitors and part of a foreign plot? Can foreign office or defense ministry produce any official correspondence between 7-27th on foreign sazish.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) April 4, 2022
انہوں نے کہا کہ عمران خان کمیٹی کے عسکری ممبران کے بارے میں کہتا ہے وہ میری طرف سے مطمئن ہوگئے تھے لہٰذا جو سکیورٹی کمیٹی کے عسکری ممبران تھے وہ اس کی وضاحت کریں اور اپنی پوزیشن واضح کریں۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ اب یہ معاملہ عمران خان یا متحدہ اپوزیشن کا نہیں۔ ’اب یہ معاملہ پاکستان کا ہے لہٰذا اس طرح کے حساس نوعیت کے معاملات میں تاخیر بھی ملک کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔‘
دوسری طرف مریم اورنگزیب نے بھی ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’ترجمان پاک فوج نیشنل سکیورٹی کونسل میں شامل عسکری قیادت سے متعلق عمران خان کے جھوٹ پر وضاحت جاری کریں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ عمران صاحب آئین کی پیٹھ میں خنجر گھونپ کر اور آئین شکنی کے جرم کا ارتکاب کرکے نام نہاد عالمی سازش کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہا ہے۔
عمران صاحب آئین کی پیٹھ میں خنجر گھونپ کر اور آئین شکنی کے جرم کا ارتکاب کرکےنام نہاد عالمی سازش کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہا ہے۔ @OfficialDGISPRنیشنل سکیورٹی کونسل میں شامل عسکری قیادت سے متعلق عمران خان کے جھوٹ پر وضاحت جاری کریں
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) April 4, 2022