خروج و عودہ کی خلاف ورزی پر بلیک لسٹ کی مدت کا تعین کس طرح؟
خروج و عودہ کی خلاف ورزی پر بلیک لسٹ کی مدت کا تعین کس طرح؟
منگل 5 اپریل 2022 0:02
جوازات کا کہنا تھا کہ خروج وعودہ کی مدت کا تعین اسلامی سال ہجری کی تاریخ سے کیاجانا چاہیے (فوٹو جوازات)
سعودی عرب میں رہنے والے غیر ملکیوں کو چھٹی پر جانے کے لیے ایگزٹ ری انٹری یا ’خروج وعودہ‘ حاصل کرنا ضروری ہے۔
خروج وعودہ کی فیس ایک سو ریال ماہانہ ہوتی ہے، تاہم ابتدائی طور پر خروج و عودہ دو ماہ کا جاری کروایا جاتا ہے جس کی یکمشت فیس دو سو ریال ہوتی ہے۔ یہ فیس ادا کرنا ضروری ہے۔
خروج وعودہ کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والے غیر ملکیوں کو محدود مدت کےلیے بلیک لسٹ کیا جاتا ہے۔ بلیک لسٹ کی مدت کا تعین کرنا اہم ہوتا ہے۔
جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’خروج وعودہ کی خلاف ورزی پر تین برس کی پابندی کا حساب کس طرح کیا جائے گا؟
سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج وعودہ کی مدت کا تعین اسلامی سال ہجری کی تاریخ سے کیاجانا چاہیے۔ تاریخ کا تعین خروج و عودہ کی انتہائی مدت ختم ہونے کے ایک ماہ بعد کیا جائے گا۔
خروج و عودہ کی انتہائی مدت ختم ہونے کے بعد اگر اس کی مدت میں اضافہ نہ کیا گیا ہو تو مدت ختم ہونے کے چھ ماہ بعد جوازات کا خود کار سسٹم از خود کارکن کو ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کر دے گا۔
سپانسر کی جانب سے کارکن کو ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں خروج و عودہ کی مدت ختم ہونے کے ایک ماہ بعد شامل کیا جائے گا جس کےلیے سپانسر کے ابشر یا مقیم اکاؤنٹ کے ذریعے جوازات کی ’تواصل‘ سروس کو استعمال کرتے ہوئے درخواست دی جاتی ہے۔
واضح رہے خروج و عودہ کی مدت کے دوران واپس نہ آنے والے غیر ملکی کارکنوں پر خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی ریکارڈ کی جاتی ہے جس کےلیے ’خرج ولم یعد‘ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے جس کے معنی ’واپس نہ آنے والے‘ کے ہیں۔
اس خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والوں کو 3 برس کے لیے مملکت میں بلیک لسٹ کیا جاتا ہے جس کے دوران ایسے افراد صرف اپنے سابق کفیل کے دوسرے ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں، بصورت دیگر 3 برس مکمل ہونے کے بعد ہی دوسری کمپنی یا سپانسر کے ورک ویزے پرسعودی عرب آ سکتے ہیں۔
مدت کے تعین میں بعض افراد کی جانب سے یہ غلطی کی جاتی ہے کہ وہ تاریخ کا درست حساب نہیں رکھتے اور اسلامی سال ہجری کے دنوں کا تعین کرنے میں غلطی کردیتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں دوبارہ واپس بھیج دیاجاتا ہے۔
اس لیے اس امر کا خاص خیال رکھا جائے کہ تاریخ کا تعین سعودی عرب میں مروجہ قمری سال کے کیلنڈر کے مطابق کیاجائے تاکہ غلطی کا امکان نہ ہو۔
ایک شخص کی جانب سے دریافت کیا گیا کہ ’کارکن کی فائل سیز ہے اس صورت میں کفالت تبدیل کی جاسکتی ہے؟‘
سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ کفالت کی تبدیلی کے لیے لازمی ہے کہ کارکن کی فائل میں کسی بھی نوعیت کی خلاف ورزی درج نہ ہو۔
خیال رہے کہ غیر ملکی کارکنوں کے اقامہ کا نمبر تمام معاملات میں فیڈ کیا جاتا ہے، جبکہ سعودی شہریوں کا شناختی کارڈ نمبر سرکاری معاملات کے لیے درکار ہوتا ہے۔
اگر کسی کارکن کے ذمہ ٹریفک چالان ہوں یا دیگر نوعیت کی خلاف ورزی درج ہو تو اس وقت تک سرکاری اُمور نہیں نمٹائے جاسکتے جب تک خلاف ورزی دورنہ کی جائے۔