سپیکر پنجاب اسمبلی نے ڈپٹی سپیکر کے اختیارات واپس لے لیے
سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کے اختیارات واپس لے لیے ہیں۔
اس حوالے سے بدھ کو جاری ہونے والے نوٹی فیکیشن میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی آرٹیکل 235 کے تحت ڈپٹی سپیکر کے اختیارات واپس لے لیے ہیں۔
’یہ اختیارات سپیکر کی ہدایات پر واپس لیے جارہے ہیں، نوٹی فیکیشن کی کاپی تمام متعلقہ ادراوں کو بھی بجھوا دی گئی ہے۔‘
پنجاب اسمبلی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اختیارات واپس لیے جانے کے بعد اب ڈپٹی سپیکر کوئی اجلاس طلب کرسکتے ہیں نہ کسی اجلاس کی صدارت کرسکتے ہیں۔‘
’اگر ڈپٹی سپیکر نے کسی اجلاس کی صدارت کی تو وہ آئینی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے۔‘
پنجاب اسمبلی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ڈپٹی سپیکر کے احکامات کا کوئی ڈائری نمبر یا ریکارڈ نہیں، پنجاب اسمبلی کا اجلاس اپنے شیڈول کے مطابق 16 اپریل کو ہی منعقد ہوگا۔‘
پنجاب اسمبلی کا اجلاس کہیں اور بھی منعقد ہوسکتا ہے: دوست محمد مزاری
ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے کہا ہے کہ ’یہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور حوصلے کھو بیٹھے ہیں۔‘
ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کا کہنا ہے کہ ’سپیکر پنجاب اسمبلی بوکھلاہٹ کا شکار ہیں‘ (فائل فوٹو: پنجاب اسمبلی)
’ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے سپریم کورٹ میں یقین دہانی کرائی تھی کہ پنجاب میں قائد ایوان کا الیکشن جلد کرایا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے اس کے بعد قانونی ماہرین سے مشورے کے بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا تھا۔‘
ایک سوال کے جواب میں ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ ’اگر اسمبلی کی عمارت کے اندر اجلاس منعقد نہ ہوسکا تو پھر کہیں اور بھی منعقد ہوسکتا ہے۔‘
دوسری جانب سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کے لیے آنے والے مسلم لیگ ن کے وفد کو اسمبلی سیکریٹریٹ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
بدھ کو اسمبلی سیکریٹریٹ میں داخل ہونے سے روکنے پر مسلم لیگ ن کے وفد نے اسمبلی گیٹ پر ہی دھرنا دیا اور کچھ دیر بعد وہاں سے روانہ ہوگئے۔
مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی خواجہ سلمان رفیق کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے بعد واپس ہوٹک جارہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم اپنی قیادت سے مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔‘
پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر کے بعد سپیکر کے خلادف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کا اعلان کیا گیا ہے (فائل فوٹو: پنجاب اسمبلی)
اپوزیشن ارکان کی جانب سے دھرنا دیے جانے کے بعد پنجاب اسمبلی کے اندر اور باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔
اسمبلی سیکریٹریٹ نے پولیس کی اضافی نفری بھی طلب کرلی جبکہ اسمبلی کی عمارت کو خاردار تاریں لگا کر سیل کردیا گیا ہے۔
چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے متن میں کہا گیا ہے کہ سپیکر پنجاب اسمبلی پر اس ایوان کی اکثریت کا اعتماد نہیں رہا۔
’صوبہ پنجاب کے معاملات آئین پاکستان کے مطابق نہیں چلائے جا رہے اور انہوں نے صوبے میں جمہوری روایات کا قلع قمع کیا ہے۔‘
پنجاب اسمبلی میں سیاسی بحران شدت اختیار کرگیا
پنجاب اسمبلی کی انتظامیہ نے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی جانب سے بلائے گئے اجلاس کو ماننے سے انکار کردیا جبکہ اپوزیشن نے ڈپٹی سپیکر کے بلائے گئے اجلاس میں شرکت کا اعلان کر رکھا ہے۔
کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پنجاب اسمبلی کی عمارت کے گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
اسمبلی سیکریٹریٹ میں داخل ہونے سے روکنے پر مسلم لیگ ن کے ارکان نے اسمبلی گیٹ پر دھرنا دیا (فوٹو: سکرین گریب)
ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی چاہیں تو اجلاس باغ جناح میں بھی بلاسکتے ہیں: چیف جسٹس پاکستان
اُدھر ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ’پنجاب اسمبلی کی صورت حال میں ہم مداخلت نہیں کرسکتے۔‘
’جمعرات کو فیصلہ کریں گے کہ پنجاب اسمبلی کا معاملہ سنیں یا لاہور ہائی کورٹ بھیج دیں۔‘
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران مسلم لیگ ن کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ ’پنجاب اسمبلی کے دروازے نہیں کھولے جا رہے۔‘
’دل دُکھ رہا ہے صوبہ پنجاب 6 دن سے بغیر وزیراعلیٰ کے چل رہا ہے، حکومت کے پاس اکثریت نہیں ہے اس لیے الیکشن نہیں ہونے دیا جا رہا۔‘
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’پنجاب اسمبلی کی صورت حال میں ہم مداخلت نہیں کرسکتے، پنجاب اسمبلی کا معاملہ چھوٹا نہیں کہ مختصر حکم نامے پاس کرنا شروع کردیں۔‘
کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پنجاب اسمبلی کی عمارت کے گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے (فوٹو: سکرین گریب)
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’ہم پہلے قومی اسمبلی کے معاملے پر فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، قومی اسمبلی کے ارکان نے ہر طرح کے حالات کے باوجود انتہائی مہذب رویہ رکھا، قومی اسمبلی ممبران کے اچھے رویے کے معترف ہیں۔‘
وکیل سیکریٹری پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ ’اسمبلی میں کافی توڑ پھوڑ ہوئی تھی اس لیے اجلاس 16 اپریل تک ملتوی ہوا۔‘
’آج صبح سے ڈپٹی سپیکر غائب ہیں، ان سے رابطہ نہیں ہو رہا، آج شام ہونے والے اجلاس کا نوٹی فیکیشن جعلی ہے۔‘
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’سسٹم تعاون نہ کر رہا ہو تو آئینی عہدیدار اختیار استعمال کرسکتے ہیں، ڈپٹی سپیکر چاہیں تو اجلاس باغ جناح میں بھی بلاسکتے ہیں۔‘
مریم نواز کا پنجاب اسمبلی جانے کا اعلان
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ’پنجاب اسمبلی میں وزارت اعلٰی کے امیدوار حمزہ شہباز کو واضح اکثریت حاصل ہے۔‘
بدھ کو ایک ٹوئٹر بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’وہ آج حمزہ شہباز کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں جائیں گی۔‘