Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جعلی‘ امریکی ایجنٹ کا پاکستان کی خفیہ ایجنسی سے تعلقات کا دعویٰ

ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے سیکرٹ سروس کے اہلکاروں کو پرکشش ترغیبات دینے کی کوشش کی (فائل فوٹو: اے بی سی نیوز)
امریکہ میں خود کو فیڈرل سکیورٹی کے اہلکار ظاہر کرنے والے گرفتار دو افراد میں سے ایک نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی سے اپنے تعلقات کا دعویٰ کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو فیڈرل پراسیکیوٹر نے جج کو بتایا کہ گرفتار ہونے والا یہ شخص صدر جو بائیڈن کی سیکیورٹی پر مامور خفیہ پولیس تک رسائی کی کوشش کر رہا تھا۔
امریکہ کے جسٹس ڈپارٹمنٹ کے اٹارنی جوشوا روتھسٹین نے جج سے استدعا کی وہ 40 سالہ آریان طاہرزادہ اور 35 سالہ حیدر علی کو رہا نہ کریں۔ ان دونوں افراد کے بارے میں حکام نے دعویٰ کیا کہ وہ خود کو غلط طور پر ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی انویسٹی گیشن کے اہلکار کے طور پر ظاہر کر رہے تھے۔
ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے سیکرٹ سروس کے اہلکاروں کو پرکشش ترغیبات دینے کی کوشش کی جن میں امریکی خاتونِ اول لیڈی جِل بائیڈن کی سکیورٹی پر مامور ایک اہلکار بھی شامل تھا۔
جسٹس ڈپارٹمنٹ کے اٹارنی جوشوا روتھسٹین نے عدالت کو بتایا کہ 2019 میں، سکیورٹی اہلکاروں سے تعلقات بنانے سے چند ماہ قبل حیدر علی نے پاکستان، ترکی، ایران کے کئی بار سفر کیے تھے۔
انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ ’حیدر علی نے پاکستانی انٹیلیجنس سروس آئی ایس آئی سے رابطوں کے دعوے بھی کیے ہیں۔‘
دوسری جانب امریکہ کی سیکرٹ سروس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’اس معاملے میں ملوث تمام اہلکاروں کو انتظامی چھٹیوں پر بھیج دیا گیا ہے اور انہیں سیکرٹ سروس کی سہولیات ، سامان اور سسٹم تک رسائی سے روک دیا گیا ہے۔
عدالت میں اٹارنی کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان حلفی کے مطابق طاہر زادہ اور حیدر علی دونوں امریکی شہریت کے حامل ہیں اور وہ واشنگٹن کے ایک ایسے اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر رہے جس کے آس پاس فیڈرل سکیورٹی کے ملازمین کی کئی رہائش گاہیں ہیں۔
ان دونوں افراد پر پر ابتدائی طور پر امریکی افسر کے طور پر غلط شناخت ظاہر کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، جس کی سزا تین برس کی قید ہے۔ لیکن جوشوا تورتھسٹین کہنا ہے کہ یہ اس الزام کا سرا کسی سازش سے بھی مل سکتا ہے جس کے نتیجے میں انہیں پانچ برس قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔
ان دونوں افراد کے مقاصد غیرواضح ہیں ایک موقعے پر انہوں نے ایک تیسر شخص کو اپنے ساتھ کام کے لیے رکھا۔ اس شخص کو ذمہ داری دی گئی کہ وہ ڈپارٹمنٹ آف ڈیفنس اور انٹیلیجنس کی معاونت کرنے والے ایک شخص کے بارے میں تحقیق کرے۔
عدالت میں جمع کرائے گئے بیان حلفی کے مطابق ان دونوں نے اس شخص کو آئی فونز ، جاسوسی کرنے والے آلات، ایک ٹی وی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا سامان بھی فراہم کیا تھا۔
طاہر زادہ نے امریکی سیکرٹ سروس کے لیڈی بائیڈن کی حفاظت پر مامور ایک ایجنٹ کو دو ہزار ڈالرز مالیت کی ایک اسالٹ رائفل کی پیشکش کی تھی۔ اس کے علاوہ ان نے ایجنٹ کی بیوی کو بھی تحائف دے اور ایجنٹ کو اپنی کار مستعار دینے کی پیشکش کی۔
ان دونوں ملزمان کی عدالت میں پہلی پیشی کے موقعے پر پراسسیکیوٹر نے انہیں ضمانت پر رہا نہ کرنے کی استدعا کی ہے۔

شیئر: