Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا عمران خان نے مان لیا کہ وہ کل وزیراعظم نہیں رہیں گے؟

وزیراعظم عمران خان کا خطاب ٹیلی ویژن اور ڈیجیٹل میڈیا پر نشر کیا گیا (فائل فوٹو: فیس بک، عمران خان)
وزیراعظم عمران خان کے قوم سے خطاب پر مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ملاجلا ردعمل دیا گیا۔
جمعہ کو نصف گھنٹے سے زائد دورانیے کی تقریر کے دوران عمران خان کے حامی صارفین نے جہاں ان کے موقف کو سراہتے ہوئے ساتھ دینے کا اعلان کیا وہیں مخالفین مختلف نکات پر تنقید کرتے رہے۔
وزیراعظم عمران خان کا قوم سے خطاب ٹیلی ویژن اور ڈیجیٹل میڈیا پر نشر کیا گیا۔ خطاب شروع ہونے سے کچھ دیر قبل ہی سرکاری ٹیلی ویژن پی ٹی وی کی ویب سائٹ سے لائیو ٹرانسمیشن کا لنک غیرفعال ہو گیا، جس کے بعد مختلف نجی چینلز سے خطاب نشر کیا گیا۔
وزیراعظم کی تقریر کے تقریبا درمیانی حصے میں پی ٹی وی کا لائیو لنک فعال ہوا اور وزیراعظم کا خطاب نشر کیا گیا۔
عمران خان کی تقریر شروع ہوئی تو ابتدائی لمحات میں جہاں انہوں نے تحریک عدم اعتماد سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار مگر اسے ماننے کا اعلان کیا وہیں مغربی ملکوں میں اپنے طویل عرصہ قیام کا ذکر بھی کیا۔
وزیراعظم کی تقریر کے مختلف حصے سوشل میڈیا پر شیئر کرنے والوں نے جہاں ان پر تبصرے کیے وہیں تقریر میں دہرائے جانے والے نکات کا بھی خصوصی ذکر کیا۔

تقریر کے دوران عمران خان نے جمہوریت اور آزادی کی حفاظت کے لیے عوام سے ساتھ دینے کی اپیل کی تو ان کے پارٹی ورکرز کی جانب سے ہر صورت میں وزیراعظم کا ساتھ دینے کا اعلان کیا گیا۔

خواتین کے حقوق کی کارکن نگہت داد نے اپنی ٹویٹ میں انڈیا سے متعلق عمران خان کی تقریر کا ایک جملہ لکھتے ہوئے کہا کہ ’کوئی اور یہی بات کرتا تو غدار کہلاتا۔‘

وفاقی وزیر برائے سائنس وٹیکنالوجی شبلی فراز نے وزیراعظم کی تقریر ختم ہونے کے فورا بعد کی گئی ٹویٹ میں لکھا کہ ’امپورٹڈ حکومت نامنظور۔‘

پی ٹی آئی کے حامی سمجھے جانے والے ٹیلی ویژن میزبان اویس منگل والا نے لکھا کہ ’عمران خان صاحب نے مان لیا کہ وہ کل وزیراعظم نہیں رہیں گے۔ اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں اور پرسوں سے وہ سڑکوں پر ہوں گے۔‘

یسری عسکری نے تقریر کو ’وزیراعظم کی جانب سے سول نافرمانی پر اکسانے‘ سے تعبیر کیا تو سپریم کورٹ سے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

وزیراعظم کی جانب سے دو روز بعد احتجاج کا اعلان تقریر کے ان نکات میں شامل رہا جنہیں خصوصی دلچسپی سے دیکھا گیا۔ پاکستانی صحافی سجاد عباسی نے لکھا کہ ’حکومت نے ایک دن بننے والی ممکنہ حکومت کے خلاف دو دن بعد احتجاج کی کال دے دی۔‘

وزیراعظم عمران خان کی تقریر کے دوران ٹوئٹر پر دو الگ الگ ٹرینڈز میں ان کے حامیوں کی جانب سے جہاں ان کی حمایت جاری رکھنے کا عزم دہرایا گیا وہیں مخالفین کی جانب سے اسے آخری تقریر قرار دیا گیا۔

شیئر: