پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ محمد شہباز شریف نے پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی سے خطاب میں مبینہ خط سازش کی تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اس پر ان کیمرا اجلاس ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’قوم کے لیے آج ایک عظیم دن ہے، کہ اس ایوان نے ایک سیلیکٹڈ وزیراعظم کو آئین اور قانون کے ذریعے گھر کا راستہ دکھایا۔‘
منتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی بار تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی، جو پوری قوم کی کامیابی ہے۔
انہوں نے عدلیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کی جانب سے ہمیشہ کے لیے نظریہ ضرورت کو دفن کیا گیا۔
’جس روز فیصلہ دیا گیا اس دن کو یادگار دن تصور کرنا چاہیے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک ہفتے سے ڈرامہ چل رہا تھا، اور ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ پر جھوٹ بولا جا رہا تھا کہ بیرونی سازش ہورہی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بیرونی سازش کے نام پر مسلسل جھوٹ بولا گیا۔ ’یہ کہتے ہیں خط سات مارچ کو آیا، ہماری ملاقاتیں اور فیصلے اس سے بہت پہلے ہو چکے تھے۔ 22 کروڑ عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ حقیقت کیا ہے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’میں بطور منتخب وزیراعظم کہتا ہوں کہ پارلیمان کی سکیورٹی کمیٹی کے ان کمیرہ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان کو بریفنگ دی جائے۔‘
ان کے مطابق ’اس بریفنگ میں مسلح افواج کے سربراہ، ڈی جی آئی ایس آئی، سیکرٹری خارجہ اور وہ سفیر شامل ہوں جنھوں نے خط لکھا اور اس کے بعد ان کی برسلز ٹرانسفر ہو گئی۔‘
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ اس میں قطعاً نہیں کرنی چاہیے تاکہ پوری قوم کو پتا چلے، آج میں اپنی طرف سے اور بلا خوف تردید قائدین کی جانب سے کہنا چاہتا ہوں کہ اگر رتی برابر بھی ایسی بات سامنے آ جائے کہ ہمیں کسی بیرونی طاقت سے وسائل ملے یا ہم اس میں ملوث ہیں، تو آج میں ایک سکینڈ کے اندر مستعفی ہو کر گھر چلا جاوں گا۔‘
’سعودی عرب کی محبت، شفقت اور دوستی فراموش نہیں کر سکتے‘
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی محبت، شفقت اور دوستی کبھی فراموش کر سکتا۔ اس نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا۔
انہوں نے پچھلی حکومت کی خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور خاص طور پر سعودی عرب کا ذکر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب 1998 میں پاکستان نے پانچ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں چھ دھماکے کر کے انڈیا کے دانت کھٹے کیے تو پاکستان پر معاشی پابندیاں لگیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں وزیراعظم کے ساتھ سعودی عرب میں تھا۔ اس وقت سعودی قیادت نے کہا، آپ مشکل میں ہیں، آپ فکر نہ کریں آپ کی تیل کی ضرورت ہم پورا سال پوری کریں گے۔‘
شہباز شریف نے پچھلی حکومت کے طرزعمل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ کے اس جملے کا خصوصی طور پر حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’ہم سعودی عرب کے بغیر بھی کشمیر کے معاملے پر بات کر سکتے ہیں۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’ایسا اس ملک کے بارے میں کہا گیا، جہاں خانہ خدا ہے، روضہ رسول ہے، جہاں پاکستان سمیت دنیا بھر سے اربوں مسلمان خدا کے حضور جھکنے کے لیے جاتے ہیں۔‘
’ایسے سعودی عرب، جس نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا، کے بارے میں ایسی بات کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔‘
شہباز شریف کے مطابق ’ہم سعودی عرب کی فراخ دلانہ، شفقت، محبت، دوستی اور امداد کو زندگی بھر نہیں بھولیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم خادمین حرمین شرفین شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے مشکور ہیں کہ وہ مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے رہے۔‘