یہاں تین دروازوں پر مشتمل قدیم فصیل کے نشانات موجود ہیں۔ (فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں ہرسال کی طرح اس مرتبہ بھی زائرین رمضان المبارک کے دوران طائف کی البلد مارکیٹ کا رخ کررہے ہیں۔ یہاں وہ رمضان کے پکوان، مٹھائیاں، ملبوسات اور مشروبات خریدنے کے لیے بھی پہنچے ہوئے ہیں ۔
رمضان سے متعلق تاریخی ورثے پر ہونے والے پروگراموں سے لطف اٹھانا بھی ان کی یہاں آمد کا بڑا مقصد ہے۔
سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق طائف کے قدیم محلوں میں مختلف مقامات پر رمضان کی آمد پر ماحول بدلا ہوا ہے۔ ’فوق، اسفل، اور السلیمانیہ‘ محلوں کے اطراف تین دروازوں پر مشتمل قدیم فصیل کے نشانات موجود ہیں۔
اس فصیل کے دروازے باب الربیع، باب العباس اور باب الحزم کے نام سے معروف ہیں۔ تاریخ نویسوں کا کہنا ہے کہ ایک زمانے میں طائف کی فصیل کے ساتھ دس تاریخی مساجد تھیں۔ ان میں مسجد العباس، مسجد الھادی اور مسجد الھنود قابل ذکر ہیں۔ مساجد میں نہ صرف باجماعت نمازیں ادا کی جاتی تھیں بلکہ یہ دینی علوم کا مرکز بھی تھیں۔
طائف کی البلد مارکیٹ اپنی ایک پہچان رکھتی ہے۔ یہاں اصلی گھی، انواع و اقسام کے دیسی پنیر، کھجوریں، غلہ جات، خوشبویات، عود، طائف کے گلاب کی مصنوعات، گھریلو برتن، ملبوسات، بیکریاں، عوامی تندور، ریشم سے بنی مصنوعات، مٹھائیاں، بسکٹ اور تزئین و آرائش کا سامان فروخت کرنے والی دکانیں انواع و اقسام کے سامان سے سجی ہوئی ہیں۔
صارفین کا کہنا ہے کہ یہاں رمضان کی راتیں گزارنا اچھا لگتا ہے۔ یہاں نہ صرف یہ کہ شہر کے بزرگ و خواتین اور بادیہ نشین آتے ہیں۔ مختلف ممالک کے شہری بھی اس بازار میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں