Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی ایکٹوسٹس کو ہراساں کرنے کا مقدمہ، ڈائریکٹر ایف آئی اے عدالت طلب

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کو ہراساں کیے جانے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو کل 10 بجے طلب کر لیا ہے۔
دورانِ سماعت عدالت نے کہا کہ ’ڈی جی ایف آئی اے یقینی بنائیں کہ ان کے افسر قانون کی خلاف ورزی نہ کریں۔‘
کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی ہے۔
خیال رہے کہ جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف نے اپنے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کو ہراساں کیے جانے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع  کیا تھا۔
جمعرات کو پی ٹی آئی کے رہنما علی نواز اعوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کے گھروں پر غیرقانونی طور پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
درخواست میں سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی اسلام آباد پولیس، آئی جی پنجاب، اور ڈی جی ایف آئی اے سائبر ونگ فریق بنایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سرکاری طور پر سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کے خلاف کریک ڈاؤن کی تاحال تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔
عدالت میں دائر درخواست کے مطابق ’پی ٹی آئی کارکنان کے گھروں پر چھاپے مار کر ان کی خاندانوں کو بھی ہراساں کیا جارہا ہے۔ پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کے خلاف مختلف نوعیت کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔‘
پی ٹی آئی نے الزام لگایا ہے کہ ’حکمران جماعت کی ایما پر کارکنوں کے خلاف یہ کارروائیاں شروع کی گئیں۔‘
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ ’پارٹی کارکنوں کے غیر قانونی طور پر ہراساں کیے جانے روکا جائے اور سیاسی بنیادوں پر چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جائے۔‘
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی اور نئی حکومت کے قیام کے بعد سے تحریک انصاف کے رہنما مسلسل یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان کے کارکنوں کو ایف آئی اے اور دیگر قانون  نافذ کرنے والے محکمے ہراساں کر رہے ہیں۔

اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد عمران خان نے بدھ کو پہلا جلسہ پشاور میں کیا (فوٹو: اے ایف پی)

بدھ کو رات گئے پشاور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ ’اگر سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن بند نہیں کیا گیا تو آپ کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔‘

شیئر: