Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلقیس ایدھی جنہوں نے ’یتیم لڑکی کو خواب دیکھنے کی طاقت دی‘

رابعہ امریکہ میں بلقیس بی بی اور خود کو پالنے والے والدین کے ساتھ۔ (تصویر: لنکڈ اِن/ رابعہ)
’آپ کی وجہ سے ایک پاکستانی یتیم لڑکی کو خواب دیکھنے کی طاقت دی۔ آپ کی وجہ سے میں ایک آزاد عورت ہوں جس کے پاس گریجیوٹ لیول کی تعلیم ہے اور دنیا میں ایسی جگہ ہے جسے میں اپنا کہہ سکوں۔‘
یہ الفاظ ہیں امریکہ میں مقیم پاکستانی خاتون رابعہ بی بی عثمان کے جنہیں 28 سال پہلے کوئی ایدھی سینٹر کے جھولے میں ڈال گیا تھا اور پھر ان کے اپنی زندگی کے ابتدائی دن بلقیس ایدھی کے ساتھ گزرے۔
لنکڈ اِن میں اپنی ایک پوسٹ میں رابعہ نے لکھا کہ ’28 سال پہلے مجھے کراچی میں ایدھی سینٹر کے باہر بچوں کے جھولے میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ میں آپ کو ملی، آپ نے اپنی والدہ کا نام رابعہ بانو مجھے دیا، میری شناخت بنائی اور پھر مجھے گھر دیا۔‘
رابعہ مزید لکھتی ہیں کہ بلقیس ایدھی کی ہی وجہ سے انہیں نئے پیار کرنے والے والدین ملے اور ایک نئی شناخت ملی۔
واضح رہے بلقیس ایدھی ایک سماجی کارکن اور عبدالستار ایدھی کی اہلیہ تھیں جن کا انتقال تین دن قبل کراچی میں ہوا تھا۔
یہ دونوں میاں بیوی پاکستان کے سب سے بڑے سماجی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کے کرتا دھرتا تھے اور اسی ادارے کے باہر جھولے لگائے گئے تھے جہاں لوگ ’ان چاہے‘ بچوں کو چھوڑ کر چلے جاتے تھے تاکہ ان کی دیکھ بھال ہوسکے۔
رابعہ بی بی بابو کی پوسٹ سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان کا شمار بھی انہی بچوں میں ہوتا ہے جنہیں کسی وجہ سے ایسے ہی ایک جھولے میں ڈال دیا گیا تھا۔
پاکستان کی وزارت اطلاعات کے محکمہ ’ایسکٹرنل پبلسٹی ونگ‘ نے بھی ایک ٹویٹ کے ذریعے رابعہ بی بی عثمان کے بلقیس ایدھی کے لیے جذبات کو لوگوں تک پہنچایا۔
رابعہ لکھتی ہیں کہ ’بڑے ابو (عبدالستار ایدھی) کو کھونا مشکل تھا لیکن آپ کے نقصان نے مجھے آج پھر یتیمی کی کیفیت سے دوچار کردیا ہے۔‘
’میرا نام رابعہ بی بی عثمان ہے اور میں ہمیشہ ایک ایدھی بے بی رہوں گی۔‘

شیئر: