Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تلخ سیاسی ماحول میں یکجہتی، پی ٹی آئی کے زخمی کارکن کے لیے فنڈ ریزنگ

جہانگیر کے بھائی عبدالمالک نے بتایا کہ پول پر کافی لوگ چڑھ گئے تھے جس کی وجہ سے وہ نیچے موجود جہانگیر اور باقی لوگوں پر گرا۔ (فوٹو: فیس بک)
پاکستان میں ان دنوں سیاسی تلخی عروج پر ہے لیکن اس کشیدہ ماحول میں بھی انسانیت کہیں نہ کہیں اپنا رنگ دکھا رہی ہے۔
اس کی ایک مثال مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے پیش کی ہے جو کراچی میں عمران خان کے جلسے میں زخمی ہونے والے تحریک انصاف کے کارکن کے علاج کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔
بلوچستان کے ضلع ژوب سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے کارکن جہانگیر کاکڑ 16 اپریل کو کراچی کے مزار قائد میں اس وقت شدید زخمی ہوگئے تھے جب سٹیج کے قریب روشنیوں کے انتظام کے لیے لگایا گیا ایک پول ان پر آ گرا تھا۔
جہانگیر کے بھائی عبدالمالک نے بتایا کہ پول پر کافی لوگ چڑھ گئے تھے جس کی وجہ سے وہ نیچے موجود جہانگیر اور باقی لوگوں پر گرا۔
تین چار لوگ زخمی ہوئے اور جہانگیر کو ریڑھ کی ہڈی میں شدید چوٹیں آئیں اور اس کے بعد سے ان کے جسم کے نچلے حصے اور ٹانگوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے وہ چل پھرنے کے قابل نہیں رہا۔
عبدالمالک کا کہنا تھا کہ ہمارا خاندان غریب اور مزدور طبقے سے تعلق رکھتا ہے۔ ’چھوٹا بھائی ژوب میں روزگار نہ ملنے کی وجہ سے کراچی گیا تھا جہاں وہ کھجور کی ریڑھی چلا کر اپنے گھر اور شادی کے اخراجات کے لیے رقم جمع کر رہا تھا۔ جہانگیر کی عید کے بعد شادی تھی، گھر میں تیاریاں چل رہی تھیں مگر اب سب کچھ بدل گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایاکہ جہانگیر گزشتہ تین چار سالوں سے پی ٹی آئی سے وابستہ ہیں۔ ’وہ عمران خان  سے محبت کرتے ہیں۔ 16 اپریل کو وہ دن بھر ریڑھی چلانے کے بعد  رات کو تین دوستوں کے ہمراہ کراچی جلسے میں شرکت کے لیے  گئے تھے۔‘
عبدالمالک کے مطابق ہم نے بھائی کو سرکاری ہسپتال میں داخل کرایا ہے کیونکہ ہمارے پاس مہنگے اور اچھے ہسپتال میں علاج کے لیے رقم نہیں۔ ’ہمیں ڈر ہے کہ اگر بھائی کا درست علاج نہ ہوا تو وہ زندگی بھر کے لیے مفلوج ہوجائے گا۔‘

جہانگیر کاکڑ اس وقت کراچی کے جناح ہسپتال میں زیر علاج ہے مگر غربت کے باعث علاج کی سکت نہیں رکھتے، اس لیے سوشل میڈیا پرلوگ ان کی مدد کے لیے اپیل کر رہے ہیں۔
اس اپیل پر مبنی پوسٹ کو فیس بک پر سینکڑوں لوگوں نے شیئر کیا ہے ان میں پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ ان کی مخالف جماعت جمعیت علما اسلام کے حامیوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہیں۔
قلعہ عبداللہ سے تعلق رکھنے والے حکمت یار کاکڑ نے فیس بک پر جہانگیر کاکڑ کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ  ’میرا تعلق جمعیت علما اسلام سے ہے، سیاسی اختلاف کو ایک جانب رکھ کر انسانیت کے ناطے اس شخص کی مدد کی جائے تاکہ وہ واپس اپنی  خوبصورت زندگی کی طرف لوٹ آئیں۔ نفرتوں کو چھوڑ کر محبت کی جانب بڑھیں۔‘
حکمت یار کاکڑ نے اردو نیوز کو ٹیلیفون پر بتایا کہ آج کل ملک میں سیاسی صورتحال کشیدہ ہے اور لوگ سیاسی نظریات کی بنیاد پر ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم بھی پی ٹی آئی کے کارکنوں سے عام محفلوں اور سوشل میڈیا پر بحث کرتے ہیں اختلافات ہر معاشرے میں ہوتے ہیں مگر اسے ذاتی جنگ نہیں بنانا چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی انسان مشکل اور تکلیف میں ہے اور اسے مدد کی ضرورت ہے تو ہم سب کو ہر قسم کے اختلاف اور تعصب سے بالاتر ہوکر اس کی مدد کرنی چاہیے۔

حکمت یار کاکڑ کا کہنا ہے کہ اگر کوئی انسان مشکل اور تکلیف میں ہے تو اس کی مدد کرنی چاہیے۔ (فوٹو: فیس بک)

فیس بک  پر صارف بخت محمد برشوری نے ’فائٹ فار جے یو آئی‘ نام سے جمعیت علمائے اسلام کے ایک پیج کی جانب سے پی ٹی آئی کے زخمی کارکن کی مدد کے لیے کی گئی پوسٹ پر تبصرہ کیا کہ ’انسانی ہمدردی اور رحم دلی ابھی مری نہیں ہے۔ جی رہے ہیں ابھی کچھ اگلے زمانے والے۔‘
ایک اور صارف نقیب تارن نے لکھا کہ ’یہ بات ہر ایک کو سمجھنی چاہیے کہ سیاسی اختلاف کا مطلب دشمنی نہیں۔ پوسٹ والے نے اپنی اس پوسٹ سے دنیا کو بتا دیا ہے کہ ہم ایک ہیں صرف جماعت اور نظریات الگ ہیں۔‘
جہانگیر کے بھائی عبدالمالک نے بتایا کہ ’کسی نے سوشل میڈیا پر بھائی کی تصاویر لگا کر ہماری مدد کے لیے پوسٹ شیئر کی ہے اس کے بعد کافی لوگوں نے رابطہ کیا ہے۔‘
’کچھ نے یہ بھی کہا کہ وہ عمران خان سے اختلاف رکھتے ہیں مگر اس مشکل میں انسانیت کی خاطر مدد کرنا چاہتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی کے کچھ لوگ بھی ہمارے پاس آئے ہیں انہوں نے مدد کا یقین دلایا ہے ہم امید رکھتے ہیں کہ عمران خان، پی ٹی آئی اور باقی جماعتوں کے لوگ بھی بھائی کے علاج میں ہماری مدد کریں گے۔‘

شیئر: