Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلڈ پریشر کیوں ہوتا ہے اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

ایک تجزیے کے مطابق مردوں کے مقابلے میں خواتین کو زیادہ بلڈ پریشر کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے (فوٹو: فری پک)
فشار خون معمول کی حد سے بڑھ جائے یا کم ہو جائے دونوں میں ہی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اس لیے کوشش یہی کی جانی چاہیے کہ اس کو معمول میں رکھا جائے۔
عمر بڑھنے کے ساتھ کچھ لوگوں میں ہائی بلڈ پریشر کا امکان بڑھ ہوتا ہے کیونکہ خون کی نالیوں میں گاڑھا پن ہو جاتا ہے جو بلڈ پریشر کی وجہ بنتا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نے میڈیکل نیوز ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ بلڈ پریشر کے اوپر اور نیچے ہونے سے کسی کی بھی صحت کی سنگین صورت حال پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جن میں فالج، ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیل اور گردے کی بیماری بھی شامل ہے۔
 اگر کسی کا بلڈ پریشر معمول کی حدود میں ہو تو یہ جاننے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ڈاکٹر کے پاس بلڈ پریشر چیک کروائیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ غیرمعمولی ہے اور پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے  دوا کے ذریعے علاج کیا جائے یا بغیر دوا کے ٹینشن پریشانی ختم کر کے ریکور کیا جا سکتا ہے۔
 یہ کہا جاتا ہے کہ لو بلڈ پریشر کو بہ نسبت ہائی کے زیادہ مسئلہ نہیں سمجھا جاتا، تاہم مستقل کم ہونا بھی بہتر نہیں، ایسے میں طبی علاج  ضروری ہو جاتا ہے۔
 2020 کے ایک تجزیے کے مطابق خواتین کو مردوں کے مقابلے میں بلڈ پریشر کی بیماری زیادہ ہوتی ہے۔ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ خواتین میں قلبی مرض مختلف طرح سے ظاہر ہوتا ہے لیکن ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص کے لیے کٹ آف پوائنٹ عمر کے ساتھ تبدیل نہیں ہوتا۔

عمر بڑھنے کے ساتھ کچھ لوگوں میں ہائی بلڈ پریشر کا امکان بڑھ ہوتا ہے (فوٹو: فری پک)

 امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن (اے ایچ اے) کے مطابق بلڈ پریشر کے پانچ درجات ہیں، جو یہ ہیں۔
بی پی کا ہائی ہونا
 ہائی بلڈ پریشر کی کوئی قابل توجہ علامات نہیں ہے، لہٰذا کسی شخص کے لیے اس کے زیادہ یا کم ہونے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ اس کو چیک کر لیا جائے۔
طویل مدتی ہائی بلڈ پریشر آپ کے بہت سے شدید اور ممکنہ طور پر جان لیوا خطرات کو بھی بڑھا سکتا ہے۔ جیسے دل کی بیماری، ہارٹ اٹیک، برین ٹیومر، والو کا بند ہو جانا، پیریفرل آرٹیریل بیماری، گردوں کا عارضہ اور ویسکولر ڈیمنشیا وغیرہ
اس کے علاوہ بلند فشار خون ایک وجہ موروثی بھی ہو سکتی ہے۔
کچھ دوائیں بلڈ پریشر کو بھی بڑھا سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر شوگر کے 10 مریضوں میں سے چھ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہوتے ہیں۔
 عام طور پر ڈاکٹر صرف کم تعداد میں مریضوں میں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ کا تعین کرسکتے ہیں اور اس طرح وہ مریضوں کے بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کی کوشش کرتے ہیں۔

بلڈ پریشر کے اوپر اور نیچے ہونے سے صحت کے سنگین مسائل لاحق ہو سکتے ہیں (فوٹو: فری پک)

 بی پی کم ہونا
 کم بلڈ پریشر اتنا خطرناک نہیں ہے جتنا بلڈ پریشر کا ہائی ہونا، لیکن اس سے انسان کے اندر کچھ علامات پیدا ہو سکتی ہے جیسے چکر آنا، متلی، دھندلا پن، پانی کی قلت یا غیرمعمولی پیاس، کمزوری کا احساس، ٹھنڈی چپٹی جلد، الجھاؤ اور بے ہوش ہونا۔
بی پی کم ہونے کی وجوہات
بی پی کم ہونے کی وجوہات میں دوائیں، حمل، ذیابیطس اور جینیاتی معاملات بھی شامل ہو سکتے ہیں۔  نیز چوٹ اور زخموں کے نتیجے میں جسم میں خون کی مقدار میں نمایاں کمی کم بلڈ پریشر کا باعث بن سکتی ہے یا اس کا تعلق دل کے مسائل یا اینڈوکرائن کے مسائل سے ہوسکتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر پر کنٹرول
 ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے تاہم اس کے لیے کچھ چیزیں ضروری ہیں جیسے صحت مند غذا لینا، نمک کی مقدار کو کم کرنا، وزن کم رکھنا، باقاعدگی سے ورزش، کیفین کی کمی اور تمباکو نوشی سے پرہیز وغیرہ

چکر آنا، متلی، کمزوری کا احساس ہونا، بے چینی وغیرہ بی پی کم ہونے کی علامات ہیں (فوٹو: فری پک)

 اس کے علاوہ بلڈ پریشر کے لیے ایک ڈیجیٹل سکرین گھر میں رکھی جا سکتی ہے اور باہر جاتے وقت یا سفر کرتے وقت اسے آسانی سے لے جایا جا سکتا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر کسی بھی وقت بلڈ پریشر چیک کیا جا سکے۔
 بلڈ پریشر مانیٹرنگ
 بلڈ پریشر مانیٹر کلائی کی نسبت بازور پر عام طور پر زیادہ درست ہوتا ہے۔ پیمائش کی درستی کا اندازہ ان میں چند منٹ کے درمیان الگ الگ کرکے کیا جا سکتا ہے، اگر ریڈنگز ایک جیسی ہیں تو پیمائش درست ہے۔
 ڈاکٹر یہ مشورہ بھی دیتے ہیں کہ طبی مشورہ کیا جانا بہت ضروری ہے، خاص طور پر اگر کسی کو یہ مسئلہ درپیش ہو اور کنٹرول نہ ہو رہا ہو تو ڈاکٹر بہتر مدد کر سکتے ہیں اور بی پی کنٹرول کرنے کے لیے ایک عملی منصوبہ بنا کر دے سکتے ہیں۔

شیئر: