Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گورنر یا ان کا نمائندہ کل تک حمزہ شہباز سے حلف لیں: لاہور ہائی کورٹ

لاہور ہائی کورٹ نے نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے حلف کے معاملے پر فیصلہ سنایا ہے کہ گورنر کل تک خود یا کسی نمائندے کے ذریعے وزیراعلیٰ کا حلف لیں۔
فیصلہ بدھ کو لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے سنایا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’آئین کے مطابق صدر ، گورنر یا ان کے نامزد کردہ نمائندے کے لیے لازم ہے کہ وہ وفاقی یا صوبائی حکومت کے سربراہوں کا حلف لیں۔‘
’سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے استعفے کے بعد سے 25 دن گزر گئے لیکن صوبہ پنجاب فنکشنل حکومت کے بغیر چلایا جا رہا ہے۔‘
تحریری فیصلے میں قرار دیا گیا کہ’نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز شریف کے حلف میں التوا کیا جا رہا ہے جو نہ صرف جمہوری روایات کے برعکس ہے بلکہ یہ آئین کی سکیم کے بھی خلاف ہے۔‘
’صدر مملکت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی صوبے کے وزیراعلیٰ کے حلف کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ انہیں پنجاب میں فعال حکومت کو یقینی بنانے کے لیے اپنا آئینی کردار ادا کرنا چاہیے۔‘
خیال رہے کہ عدالت نے منگل کو وزیراعلیٰ کی حلف برداری کے حکم پر عمل درآمد کروانے کی درخواست پر وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
منگل کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی نے حمزہ شہباز کی درخواست پر سماعت کے دوران کہا کہ ’کیوں نہ عدالت آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے کسی فرد کو حلف کے لیے نامزد کر دے؟‘
حمزہ شہباز کے وکیل اشتر اوصاف نے اپنے دلائل میں کہا کہ حمزہ شہباز سے حلف نہ لے کر آئین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
’اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ آئین اور قانون سے بالاتر ہے تو اس کی غلط فہمی ہے۔‘
دوران سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ صدر مملکت کیوں حلف نہیں لے پا رہے؟ وفاقی حکومت کی طرف سے کون نمائندہ ہے؟
انہوں نے سرکاری وکیل سے پوچھا کیا آپ کو عدالتی حکم سے متعلق معلوم ہے؟
وفاق کے وکیل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے بھی حلف کا کہا مگر صدر مملکت نے حلف کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا۔

شیئر: