حمزہ شہباز کے حلف کا معاملہ، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کے لیے طلب کر لیا
چیف جسٹس نے کہا کہ ’کیوں نہ عدالت آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے کسی فرد کو حلف کے لیے نامزد کر دے؟‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
لاہور ہائی کورٹ نے نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا حلف چیئرمین سینیٹ سے لینے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دوپہر دو بجے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کے لیے طلب کر لیا ہے۔
منگل کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی نے حمزہ شہباز کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ’کیوں نہ عدالت آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے کسی فرد کو حلف کے لیے نامزد کر دے؟‘
حمزہ شہباز کے وکیل اشتر اوصاف نے اپنے دلائل میں کہا کہ حمزہ شہباز سے حلف نہ لے کر آئین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
’اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ آئین اور قانون سے بالاتر ہے تو اس کی غلط فہمی ہے۔‘
دوران سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ صدر مملکت کیوں حلف نہیں لے پا رہے؟ وفاقی حکومت کی طرف سے کون نمائندہ ہے؟
انہوں نے سرکاری وکیل سے پوچھا کیا آپ کو عدالتی حکم سے متعلق معلوم ہے؟
وفاق کے وکیل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے بھی حلف کا کہا مگر صدر مملکت نے حلف کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا۔