’گرمی کی شدت بڑھنے کے باعث گلگت بلتستان اور خیبرپختونخواہ کے برفانی علاقوں میں اچانک سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔‘
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے جی بی ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا اوردیگر متعلقہ اداروں کو ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
الرٹ میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ ادارے مقامی آبادی اور سیاحوں کو موسم کی صورتحال سے با خبر رکھیں اور ایمرجنسی عملہ اور مشینری کی موجودگی یقینی بنائی جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں ہیٹ ویو شروع ہو چکی ہے اور اگلے دو دنوں میں سندھ کے اندرونی شہروں اور جنوبی پنجاب میں گرمی مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔
محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے اردو نیوز کو بتایا کہ بدھ کو سب سے زیادہ 48 سینٹی گریڈ درجہ حرارت صوبہ سندھ کے شہر نوابشاہ میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ہیٹ ویو کا اثر پاکستان کے دیگر شہروں بشمول اسلام آباد، راولپنڈی، فیصل آباد، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان اور سرگودھا میں بھی پڑے گا۔
محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ کا کہنا تھا کہ 29 اور 30 اپریل کو گرمی میں مزید شدت آنے کا امکان ہے اور کراچی میں بھی درجہ حرات 39 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے۔
شیری رحمان کے مطابق پاکستان اور انڈیا کی سرحدی علاقوں میں درجہ حرارت 49 سے 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے بھی کہا کہ وزارت ماحولیاتی تبدیلی نے تمام صوبوں کو ہیٹ ویو کا باضابطہ الرٹ جاری کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا سمیت جنوبی ایشیا کو اس سال شدید گرمی کی لہر کا سامنا ہے۔
وفاقی وزیر کے مطابق پاکستان اور انڈیا کی سرحدی علاقوں میں درجہ حرارت 49 سے 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
’اس سال پاکستان میں درجہ حرارت میں معمول سے 6 سے 8 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اس سال مارچ 1961 سے اب تک کا گرم ترین مہینہ تھا۔ مارچ میں ہی بارشیں معمول سے 62 فیصد کم ریکارڈ کی گئی ہیں۔‘
اس کے علاوہ محکمہ موسمیات کے مطابق گلگت بلتستان اور کشمیر میں بھی درجہ حرارت معمول سے پانچ سے سات ڈگری سینٹی گریڈ اوپر جا سکتا ہے۔