ایران کا اولین مقصد جوہری ہتھیار بنانا ہے، ایرانی مزاحمتی کونسل
ایران کا اولین مقصد جوہری ہتھیار بنانا ہے، ایرانی مزاحمتی کونسل
اتوار 8 مئی 2022 11:38
شاہین گوبادی چالیس سال قبل ایرانی حکومت کے خلاف مزاحمتی تحریک میں شامل ہوئے تھے۔ فوٹو: ین سی آر آئی
ایران کی قومی مزاحمتی کونسل کے ترجمان شاہین گوبادی نے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب ہے اور مغرب کے ساتھ مذاکرات کو اپنے اس ہدف کی تکمیل کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مزاحمتی کونسل (این سی آر آئی) کے 60 سالہ ترجمان شاہین گوبادی تھرمل نیوکلیئر سائنسدان ہیں جنہوں نے چالیس سال قبل مزاحمتی تحریک میں شمولیت اختیار کی تھی جب وہ امریکی یونیورسٹی یو سی ایل اے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
شاہین گوبادی نے بتایا کہ پیرس میں قائم این سی آر آئی ایران میں موجود پیپلز مجاہدین تنظیم (پی ایم او آئی) کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔
گوبادی کے مطابق ایران میں موجود پی ایم او آئی نے جوہری پروگرام کو بے نقاب کرنے میں بہت زیادہ خطرہ مولا ہے اور اس کے بغیر دنیا کو پروگرام کی حقیقت سے متعلق نہ معلوم ہو سکتا۔
’دا رے حنانیہ شو‘ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو کے دوران گوبادی نے کہا کہ ایران کے ظلم کے خلاف مزاحمت میں اضافہ ہو رہا ہے نہ صرف این سی آر آئی کی رہنمائی میں بلکہ ایران کے اندر بھی روزمرہ کی بنیاد پر شہری احتجاج کر رہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران ایران کے اندر مظاہروں میں اضافہ ہوا ہے، سال 2018 سے اب تک آٹھ مختلف موقعوں پر ملک بھر میں حکومت مخالف مظاہرے ہو چکے ہیں۔ جبکہ نومبر 2019 میں ہونے والا احتجاج تقریباً 200 شہروں میں پھیل گیا تھا۔
گوبادی نے بتایا کہ ایرانی حکومت نے مظاہرین پر گولیاں چلا کر 15 سو سے زائد کو ہلاک کر دیا تھا لیکن اس کے باوجود لوگ سڑکوں پر آنے سے نہیں رکے۔
’سال 1981 سے تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار سیاسی کارکنان، مرکزی مزاحمتی تحریک پیپلز مجاہدین آرگنائزیشن کے ایک لاکھ سے زیادہ ارکان حکومت کے ہاتھوں صرف اس لیے مارے جا چکے ہیں کیونکہ وہ سیکولر حکومت اور صنفی برابری کے حق میں کھڑے رہے۔‘
’اس میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین بھی شامل ہیں جو ایران میں مزاحمت کا ایک حیران کن رخ ہے۔ جبکہ ہزاروں کو قید اور ان پر شدید تشدد کیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ایران جیسی ظالمانہ حکومت سے یہ توقع کرنا کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کا عزم ترک کر دے گی انتہائی بےوقوفانہ ہے۔
گودابی کا کہنا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کو ’رعایت‘ کے طور پر دیکھتا ہے بجائے نیوکلیئر ہتھیاروں سے روکنے کی کوشش کے طور پر۔
’ایسا معاہدہ جو جوہری ہتھیار(تیار کرنے کی) کوششوں کا راستہ نہیں روکتا وہ اس کوشش کو بھی نہیں روک سکے گا۔ اگر مغربی (ممالک) سختی کریں تو ایرانی حکومت کے پاس مغرب کی بات ماننے کے علاوہ اور کوئی چوائس نہیں ہوگی۔ بدقسمتی سے اس وقت یہ خواہش نہیں تھی بالخصوص اوباما انتظامیہ کے دوران۔‘
’اور دیکھیں کیا ہوا۔ ملاؤں نے اربوں ڈالر لے لیے اور جو سارے حکومتی رہنماؤں کے خزانے میں چلے گئے بالخصوص خامنہ ای کے یا پھر پاسداران انقلاب کی اعلیٰ قیادت کے۔ یا پھر حکومتی نمائندوں اور خطے میں دہشت گرد گروہوں کی فنڈنگ کے لیے استعمال ہوئے تاکہ ایرانی حکومت کے میزائل پروگرام کی صلاحیت کو بڑھایا جائے۔ اور ایران نے جوہری ہتھیاروں کے حصول کے پروگرام کو کبھی بھی نہیں چھوڑا۔‘
گوبادی کا کہنا تھا کہ کئی سالوں سے دہشت گردی کی ریاستی اعانت کرنے والا سب سے بڑا ملک ایران ہے جس کو یورپ، امریکہ، مشرق وسطیٰ اور لاطینی ممالک تک رسائی حاصل ہے جو انتہائی حیران کن ہے۔
شاہین گوبادی نے کہا کہ جوہری معاہدے کی بحالی اس بات کی ضمانت نہیں ہے کہ ایرانی حکومت جوہری ہتھیار نہیں حاصل کرے گی۔