ایران میں 2021 کے دوران پھانسیوں کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ
ایران میں 2021 کے دوران پھانسیوں کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ
جمعرات 28 اپریل 2022 20:11
انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایران میں سزائے موت کی بڑھتی شرح پر تشویش کا اظہار کیا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
ایران میں 2021 کے دوران پھانسیوں کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے دو بڑی این جی اوز کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کی جانب سے منشیات سے متعلق الزامات پر سزائے موت دیے جانے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، پھانسی کی سزا پانے والوں میں 17 خواتین بھی شامل تھیں۔
ناروے کی تنظیم ایران ہیومن رائٹس (آئی ایچ آر) اور سزائے موت کے خلاف کام کرنے والے فرانس کی این جی او، ای سی پی ایم کی رپورٹ کے مطابق ایران میں جون میں ہونے والے انتخابات کے بعد سے پھانسیوں کی سزا میں اضافہ ہوا، جس میں سابق جج اور سخت گیر موقف رکھنے والے ابراہیم رئیسی صدر منتخب ہوئے تھے۔
رپورٹ میں ان عالمی طاقتوں پر زور دیا گیا ہے جو جوہری معاہدے کی بحالی کے سلسلے ایران سے مذاکرات کر رہی ہیں کہ وہ سزائے موت کی بڑھتی شرح کو بھی کلیدی نکات کے طور پر شامل کریں۔ جہاں چین کے علاوہ ہر سال بڑی تعداد میں لوگوں کو سزائے موت دی جا رہی ہے۔
سرکاری میڈیا اور دوسرے ذرائع کی معلومات پر مشتمل رپورٹ کے مطابق ’2021 میں کم سے کم 3 ہزار 303 افراد کو پھانسی کی سزا دی گئی جو کہ 2020 کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے۔ 2020 میں 267 افراد کو پھانسی دی گئی تھی۔‘
126 افراد کو منشیات سے جڑے معاملات کے باعث پھانسی دی گئی جو کہ 2020 کی تعداد 25 کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 80 فیصد سے زائد پھانسیوں کا سرکاری طور پر اعلان بھی نہیں کیا گیا، جن میں منشیات سے متعلق تمام کیسز بھی شامل تھے۔
این جی اوز کا کہنا ہے کہ ’رپورٹ پھانسیوں کی بڑھتی شرح کا پتا دیتی ہے جس میں شفافیت کا فقدان ہے۔‘
آئی ایچ آر کے ڈائریکٹر محمود امیری موغادم نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے کی بحالی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جبکہ ایران میں انسانی حقوق کی صورت حال کی بہت کم جانچ پڑتال کی گئی ہے۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’جب تک انسانی حقوق کی صورت حال بالعموم اور سزائے موت کو مذاکرات کا اہم حصہ نہیں بنایا جاتا تب تک کوئی ڈیل پائیدار ثابت نہیں ہوگی۔‘
رپورٹ کے مطابق 2021 میں کم سے کم 17 خواتین کو بھی پھانسی کی سزا دی گئی جبکہ 2020 میں یہ تعداد نو تھی۔ 12 کو قتل اور پانچ کو منشیات سے متعلق الزامات پر سزائے موت دی گئی۔
رپورٹ میں ایران کی زہرہ اسماعیلی نامی خاتون کے کیس کا تذکرہ کیا گیا ہے جن پر شوہر کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ ان کو پھانسی سے قبل دل کا دورہ پڑا تھا اور وفات پانے کے باوجود ان کو پھانسی پر لٹکایا گیا۔
اسی طرح ایک اور کیس میں مریم کریمی نامی خاتون کو مارچ 2021 میں شوہر کے قتل کے جرم میں پھانسی پر لٹکایا گیا اور ان کے پاؤں کے نیچے سے سٹول کو لڑھکانے کے لیے ان کی بیٹی کو استعمال کیا گیا کیونکہ ایرانی قوانین میں اس کی اجازت ہے۔