پرتگال کے سابق وزیر تعلیم نونو کراتو نے بین الاقوامی کانفرنس اور نمائش برائے تعلیم 2022 میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ اگرچہ تدریس میں ٹیکنالوجی کا بڑھتا ہوا کردار موجود ہے تاہم نام نہاد ای لرننگ عام تعلیم کا تاثر پیش نہیں کرتی۔
'مستقبل وہ نہیں جو پہلے تھا' کےعنوان سے ایک پریزنٹیشن پیش کرتے ہوئے پرتگالی وزیر تعلیم نے کورونا وبا کے دوران دنیا بھر میں تعلیم کے شعبے میں ہونے والی تبدیلیوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی وبائی امراض کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تاریخی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ای لرننگ کی جانب منتقلی کے ذریعے تعلیمی عمل کو برقرار رکھنے کے لیے سعودی عرب کی کوششوں کی تعریف کی۔
سائنسی مضامین اور ریاضی میں طلباء کی تربیت اور قابلیت کو پرکھنے کے لیے تجربات، مہارت اور بنیادی باتوں پر توجہ مرکوز کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
یہ وہ مضامین ہیں جو جو زندگی کے مختلف شعبوں میں طلباء کے علم اور مہارت کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔
کریٹو نے کہا کہ آن لائن تعلیم اور کلاس روم میں حاصل کی گئی تعلیم یہ دونوں صورتیں کسی بھی طرح ایک جیسے نتائج نہیں دے سکتیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اعلی نتائج حاصل کرنے والی قوموں کے طرز عمل سے سیکھنے کے لیے ہمارے پاس بہت سے تجربات ہیں۔
ای لرننگ نے الیکٹرانک کاموں کے لیے طلبا کی ترجیح کے بارے میں غلط فہمی میں بھی اضافہ کیا ہے جب کہ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ایک نیا مستقبل ہماری نظر میں ہے۔
خلیجی ریاستوں کے لیے عرب بیورو آف ایجوکیشن کے مشیر عبد السلام الجوفی نے کہا کہ سعودی عرب بین الاقوامی تجربے سے استفادہ کرنے اور تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے تعلیم میں عالمی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔
بہت سے عالمی اور علاقائی تعلیمی ادارے سب کے لیے معیاری اور مستقل تعلیم کی فراہمی کے ساتھ ساتھ تعلیم میں ہم آہنگی، تعاون اور انضمام کو بڑھانے، وسائل فراہم کرنے اور غریب علاقوں کے لیے پائیدار ترقیاتی پروگراموں کو فروغ دینے میں معاونت کرتے ہیں۔
عبدالسلام الجوفی نے کہا کہ عالمی اور علاقائی تنظیمیں مختلف ریسرچ سٹڈیز پروگراموں اور علاقائی یا بین الاقوامی سطح پر اقدامات کے ساتھ تعلیم کو آسان اور بہتر بنانے کے لیے باہمی تعاون سے تعلیم کی ترقی اور بہتری میں اپنا حصہ ڈالتی ہیں۔
اس موقع پر یونیسکو ایجوکیشن سیکٹر کے ڈویژن فار پالیسیز اینڈ لائف لانگ لرننگ سسٹمز کے ڈائریکٹر بورہین شیکرون نے ریاض فورم کو بتایا کہ کورونا کی وجہ سے تعلیم میں عالمی سطح پر خلل پڑا ہے۔
اس بحران نے دنیا بھر میں تعلیمی نظام کو روک دیا، وبائی مرض کے عروج کے دنوں میں سکولوں کی بندش نے 1.6 بلین سے زیادہ سیکھنے والوں کو متاثر کیا۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم پر بحران کے مختصر اور طویل مدتی نتائج کے لیے مزید تحقیقات اور عالمی مکالمے کی ضرورت ہے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں