والدین کا بیٹے پر مقدمہ: بچہ پیدا کرو یا چھ لاکھ 50 ہزار ڈالر دو
والدین نے اپنے بیٹے سے اس کے امریکہ میں پائلٹ بننے پر آنے والے 65 ہزار ڈالر کے اخراجات کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ (فوٹو: اے این آئی)
ایک انڈین جوڑے نے عدالت میں اپنے بیٹے پر کیس کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اور ان کی بیوی ایک سال میں بچہ پیدا کریں یا انہیں چھ لاکھ 50 ہزار ڈالر ادا کریں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنجیو اور سادھنا پرساد نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی جمع پونجی اپنے پائلٹ بیٹے کو بڑا کرنے، تعلیم دلوانے اور شاندار شادی کرنے پر خرچ کر دی۔
اب وہ اس سب (رقم) کی واپسی چاہتے ہیں۔
جوڑے نے انڈین شہر ہردوار کی عدالت میں گزشتہ ہفتے فائل کی گئی اپنی پٹیشن میں کہا کہ ’ہمارے بیٹے کی شادی کو چھ سال ہو گئے ہیں، لیکن انہوں نے ابھی تک بچہ پیدا کرنے کے حوالے سے کچھ نہیں سوچا۔ کم از کم اگر ہمارے پاس وقت گزارنے کے لیے کوئی پوتا یا پوتی ہو تو ہمارا درد قابل برداشت ہو جائے گا۔‘
انڈین اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق سنجیو اور سادھنا پرساد نے زرتلافی کی جس رقم کا مطالبہ کیا ہے، اس میں فائیو سٹار ہوٹل میں ہونے والی شادی کے اخراجات، 80 ہزار ڈالر کی لگثری گاڑی اور بیٹے اور بہو کے بیرون ملک ہنی مون پر آنے والے اخراجات شامل ہیں۔
والدین نے اپنے بیٹے سے اس کے امریکہ میں پائلٹ بننے پر آنے والے 65 ہزار ڈالر کے اخراجات کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے پٹیشن میں مزید کہا کہ ’ہم نے اپنے گھر کی تعمیر کے لیے بھی قرضہ لیا تھا اور اب ہمیں بہت سی معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ دماغی طور پر بھی ہم بہت پریشان ہیں کیونکہ ہم اکیلے رہتے ہیں۔‘
سنجیو اور سادھنا پرساد کے وکیل اروند کمار کا کہنا ہے کہ ان کے کیس کی سماعت 17 مئی کو ہو گی۔
واضح رہے کہ انڈیا میں کئی دہائیوں سے خاندانی نظام بہت مضبوط ہے اور تمام افراد عموماً ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔ تاہم حالیہ کچھ برسوں میں یہ رواج بدلنے لگ گیا ہے اور نوجوان جوڑے اپنے والدین سے علیحدہ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔