تاج محل کے کمرے کھولنے کی پٹیشن ’معاملہ تاریخ دانوں پر چھوڑ دیا جائے‘
پٹیشن میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ تاج محل کے 20 بند کمروں کو کھولا جائے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں الہ آباد کی ہائیکورٹ نے تاریخی لحاظ سے تاج محل کی جانچ پڑتال کے حوالے سے دائر پٹیشن مسترد کر دی ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ’عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس معاملے کو عدالت سے باہر رکھا جائے، حل کے لیے دیگر طریقے استعمال کرنے چاہییں اور اسے تاریخ دانوں پر چھوڑ دینا چاہیے۔‘
عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ ’ایسے مباحث ڈرائنگ رومز کے لیے ہوتے ہیں عدالتوں کے لیے نہیں۔‘
خیال رہے چار مئی کو بی جے پی کے میڈیا انچارج راجنیش سنگھ کی جانب سے دائر کی جانے والی پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ’تاج محل میں تقریباً 20 کمروں کو تالے لگے ہوئے ہیں اور اس میں کسی کو داخل ہونے کی اجازت نہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں ہندو دیوتاؤں کی مورتیاں اور مقدس عبارات موجود ہیں۔‘
پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ تاج محل کے حوالے سے جھوٹی تاریخ پڑھائی گئی اس لیے سچ کو سامنے لانے کے لیے بند دروازوں کو کھولا جائے۔
علاوہ ازیں راجنیش سنگھ کی پٹیشن کے چند روز بعد 11 مئی کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن پارلیمان دیا کماری نے دعوٰی کیا تھا کہ جس زمین پر تاج محل تعمیر کیا گیا وہ جے پور کے شاہی خاندان کی ملکیت تھی۔
جے پور کے شاہی گھرانے سے تعلق رکھنے والی دیا کماری نے راجنیش سنگھ کی پٹیشن کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا
’ہمارے پاس کاغذات موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ زمین جے پور کے خاندان کی تھی اور شاہ جہان نے اس سے حاصل کی تھی اس لیے حقائق سامنے لائے جانے چاہییں۔‘
دیا کماری کے مطابق ’ میں یہ نہیں کہتی کہ وہ زمین ہماری ہے، مجھے نہیں معلوم کہ اس وقت کیا حالات تھے تاہم اگر عدالت چاہے تو ہم کاغذات دے سکتے ہیں۔‘
تاج محل مغل بادشاہ شاہ جہان نے اپنی بیوی ممتاز محل کی یاد میں سترہویں صدی میں تعمیر کرایا تھا جو انڈیا کے شہر آگرہ میں واقع ہے۔