سابق آسٹریلوی کرکٹر اینڈریو سائمنڈز کی ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایک کار حادثے میں موت پر دنیا بھر کے کرکٹرز اور ان کے پرستار غم میں مبتلا ہیں۔
آسٹریلوی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق آل راؤنڈر کی گاڑی کو حادثہ کوئینزلینڈ میں پیش آیا۔
ان کی موت پر تعزیتی پیغام جاری کرنے والوں میں سابق انڈین آف سپنر ہربھجن سنگھ بھی شامل ہیں۔ سائمنڈز اور ہربھجن آپس میں اچھے دوست تھے لیکن یہ دوستی زیادہ پرانی نہیں بلکہ ان دونوں سے منسلک ایک ایسا واقعہ بھی ہے جس نے دونوں کے ہی کیریئر پر منفی اثرات ڈالے۔
مزید پڑھیں
-
مجھ سے نا انصافی کی گئی، ہربھجن سنگھNode ID: 79401
-
ہربھجن سنگھ کا ہر طرح کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلانNode ID: 629701
-
سابق آسٹریلوی کرکٹر اینڈریو سائمنڈز کار حادثے میں چل بسےNode ID: 668711
اپنی ایک ٹویٹ میں ہربھجن سنگھ نے لکھا کہ ’انڈریو سائمنڈز کی اچانک موت کا سن کر جھٹکا لگا ہے۔ وہ بہت جلدی چلے گئے۔‘
سابق انڈین کھلاڑی نے اپنی ٹویٹ میں سائمنڈز کے اہل خانہ اور دوستوں سے تعزیت اور آنجہانی کھلاڑی کے لیے دعا بھی کی۔
Shocked to hear about the sudden demise of Andrew Symonds. Gone too soon. Heartfelt condolences to the family and friends. Prayers for the departed soul#RIPSymonds
— Harbhajan Turbanator (@harbhajan_singh) May 15, 2022
آسٹریلیا میں سنہ 2008 میں کھیلے جانے والی ’بارڈر گواسکر ٹرافی‘ کے ایک میچ کے دوران سائمنڈز اور ہربھجن کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی جس کے بعد آنجہانی آسٹریلوی کرکٹر نے انڈین کھلاڑی پر نسل پرستی پر مبنی جملے کسنے کا الزام لگایا تھا۔
سائمنڈز کے مطابق ہربھجن نے سڈنی ٹیسٹ کے دوران انہیں تلخ کلامی کے دوران ’منکی‘ یعنی بندر کہہ کر پکارا تھا اور یہ سکینڈل ’منکی گیٹ‘ کے نام سے مشہور ہوا تھا۔
تاہم ہربھجن سنگھ نے ہمیشہ یہی کہا کہ انہوں نے سائمنڈز کے لیے نسل پرستی پر مبنی الفاظ کبھی استعمال نہیں کیے۔ اس الزام پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ہربھجن پر پابندی بھی عائد کی تھی جو کہ فوراً ہی اٹھالی گئی کیونکہ سچن ٹنڈولکر نے آئی سی سی حکام کے سامنے وضاحت دی تھی کہ سابق آف سپنر نے سائمنڈز کو بندر نہیں کہا بلکہ ہندی زبان میں کچھ اور کہا تھا۔
اینڈریو سائمنڈز نے کچھ سالوں بعد ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’اس کے بعد سے میرا زوال شروع ہوگیا تھا۔ میں شراب نوشی کرنے لگا اور میری زندگی جیسے میرے ارد گرد تحلیل سی ہونے لگی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ شدید دباؤ میں تھے کیونکہ ان پر ایک بوجھ تھا کہ انہوں نے اس واقعے کے دوران اپنے دوستوں کو بھی ایک تنازعے کا حصہ بنادیا۔
#Monkeygate pic.twitter.com/MMH8W73yeY
— Akash Kharade (@cricaakash) May 15, 2022