Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اینڈریو سائمنڈز اور ہربھجن سنگھ میں کیسے دوستی ہوئی؟

اینڈریو سائمنڈز ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایک کار حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سابق آسٹریلوی کرکٹر اینڈریو سائمنڈز کی ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایک کار حادثے میں موت پر دنیا بھر کے کرکٹرز اور ان کے پرستار غم میں مبتلا ہیں۔
آسٹریلوی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق آل راؤنڈر کی گاڑی کو حادثہ کوئینزلینڈ میں پیش آیا۔
ان کی موت پر تعزیتی پیغام جاری کرنے والوں میں سابق انڈین آف سپنر ہربھجن سنگھ بھی شامل ہیں۔ سائمنڈز اور ہربھجن آپس میں اچھے دوست تھے لیکن یہ دوستی زیادہ پرانی نہیں بلکہ ان دونوں سے منسلک ایک ایسا واقعہ بھی ہے جس نے دونوں کے ہی کیریئر پر منفی اثرات ڈالے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں ہربھجن سنگھ نے لکھا کہ ’انڈریو سائمنڈز کی اچانک موت کا سن کر جھٹکا لگا ہے۔ وہ بہت جلدی چلے گئے۔‘
سابق انڈین کھلاڑی نے اپنی ٹویٹ میں سائمنڈز کے اہل خانہ اور دوستوں سے تعزیت اور آنجہانی کھلاڑی کے لیے دعا بھی کی۔
آسٹریلیا میں سنہ 2008 میں کھیلے جانے والی ’بارڈر گواسکر ٹرافی‘ کے ایک میچ کے دوران سائمنڈز اور ہربھجن کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی جس کے بعد آنجہانی آسٹریلوی کرکٹر نے انڈین کھلاڑی پر نسل پرستی پر مبنی جملے کسنے کا الزام لگایا تھا۔
سائمنڈز کے مطابق ہربھجن نے سڈنی ٹیسٹ کے دوران انہیں تلخ کلامی کے دوران ’منکی‘ یعنی بندر کہہ کر پکارا تھا اور یہ سکینڈل ’منکی گیٹ‘ کے نام سے مشہور ہوا تھا۔
تاہم ہربھجن سنگھ نے ہمیشہ یہی کہا کہ انہوں نے سائمنڈز کے لیے نسل پرستی پر مبنی الفاظ کبھی استعمال نہیں کیے۔ اس الزام پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ہربھجن پر پابندی بھی عائد کی تھی جو کہ فوراً ہی اٹھالی گئی کیونکہ سچن ٹنڈولکر نے آئی سی سی حکام کے سامنے وضاحت دی تھی کہ سابق آف سپنر نے سائمنڈز کو بندر نہیں کہا بلکہ ہندی زبان میں کچھ اور کہا تھا۔
اینڈریو سائمنڈز نے کچھ سالوں بعد ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’اس کے بعد سے میرا زوال شروع ہوگیا تھا۔ میں شراب نوشی کرنے لگا اور میری زندگی جیسے میرے ارد گرد تحلیل سی ہونے لگی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ شدید دباؤ میں تھے کیونکہ ان پر ایک بوجھ تھا کہ انہوں نے اس واقعے کے دوران اپنے دوستوں کو بھی ایک تنازعے کا حصہ بنادیا۔
تاہم ہربھجن اور سائمنڈ کے درمیان تلخی دوستی میں اس وقت بدلی جب سنہ 2011 میں دونوں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں ایک ہی ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے کھیلتے ہوئے نظر آئے۔
ایک انٹرویو میں اپنے تعلقات کی بہتری کا ذکر کرتے ہوئے ہربھجن کا کہنا تھا کہ ’مجھے ایک واقعہ یاد ہے جب ہم چندی گڑھ میں تھے۔ ایک میچ جو ہم جیت گئے تھے کھیلنے کے بعد ہم لوگ میرے ایک دوست کے گھر گئے۔ وہاں ہم نے ایک دوسرے کو گلے لگایا اور پہلی مرتبہ ایک دوسرے سے معافی مانگی۔‘
ہربھجن کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ممبئی انڈینز میں کافی دوستوں نے اس لمحے کی تصاویر بھی بنائیں تھیں۔‘
اس واقعے کا ذکر سائمنڈز نے سکائی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ایک بہت ہی امیر آدمی کے گھر باربی کیو، پینے اور ڈنر کے لیے گئے تھے اور وہاں پوری ٹیم اور کچھ مہمان بھی تھے۔ وہاں ہربھجن نے مجھے کہا کیا ہم باہر گارڈن میں ایک منٹ بات کرسکتے ہیں؟‘
’انہوں (ہربھجن) نے کہا میں نے آپ کے ساتھ سڈنی میں جو کیا، میں اس پر معذرت چاہتا ہوں۔ مجھے امید ہے میں نے آپ کو، آپ کی فیملی اور دوستوں کو زیادہ نقصان نہیں پہنچایا اور مجھے ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا۔‘
سائمنڈز نے بتایا کہ ان سے یہ باتیں کرتے ہوئے انڈین آف سپنر آبدیدہ ہوگئے اور ’ایسا لگا جیسے ان کے کندھے سو کوئی بوجھ ہٹ گیا ہو۔ ہم نے ہاتھ ملائے اور میں نے انہیں گلے سے لگایا۔‘
واضح رہے 46 سالہ انڈریو سائمنڈز نے اپنے کیریئر کے دوران 26 ٹیسٹ اور 198 ون ڈے میچز کھیلے تھے۔

شیئر: