Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یہودی انتہاپسند تنظیم کو بلیک لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ

گروپ کی بنیاد امریکی نژاد ربی اور سابق اسرائیلی ایم پی کہانے نے رکھی تھی (فائل فوٹو)
امریکی حکومتی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکہ آنجہانی ربی میر کہانے سے منسلک ایک یہودی انتہا پسند تنظیم اور ایک فلسطینی عسکریت پسند گروپ کو دہشت گردی کی بلیک لسٹ سے نکال دے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق محکمہ خارجہ نے کہانے چائے کو 1997 میں ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا تھا۔
یہ اقدام اس وقت کیا گیا تھا جب تین سال قبل کہانے چائے کے حامی باروچ گولڈسٹین کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر ہیبرون میں 29 فلسطینیوں کا قتل عام ہوا تھا۔
اس گروپ کی بنیاد امریکی نژاد ربی اور سابق اسرائیلی ایم پی کہانے نے رکھی تھی جنہوں نے اسرائیل سے عربوں کو نکالنے کی وکالت کی تھی اور انہیں 1990 میں نیویارک میں قتل کر دیا گیا تھا۔
ایک حکومتی عہدیدار نے بتایا ہے کہ محکمہ خارجہ نے کانگریس کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اس تنظیم کو بلیک لسٹ سے نکال دے گا کیونکہ کہانے چائے کا 2005 سے کسی دہشت گردانہ حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ خارجہ مجاہدین شوریٰ کونسل کو بھی فہرست سے خارج کر رہا ہے، جو ایک دہائی قبل راکٹ حملوں سے منسلک فلسطینی جہادی گروپ تھا۔
محکمہ خارجہ کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’بلیک لسٹ سے ہٹانا اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہماری دہشت گردی کی پابندیاں قابل اعتبار رہیں اور ان میں سے کسی بھی تنظیم کی ماضی کی سرگرمیوں کے حوالے سے پالیسی میں کسی تبدیلی کی عکاسی نہیں کرتیں۔‘
کہانے چائے گروپ کے حملوں میں کمی کے باوجود آنجہانی ربی اسرائیلی سیاست کے انتہائی دائیں بازو کے کچھ افراد کے لیے ہیرو کی حیثیت رکھتے ہیں جن میں رکن پارلیمنٹ اتمار بین گویر بھی شامل ہیں جنہوں نے مغربی کنارے کو الحاق کرنے کی وکالت کی تھی۔
محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ اس نے اب بھی ان دونوں گروپوں کو کم طاقتور خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں رکھا ہوا ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں